عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی// نیٹ یو جی 2024میں مبینہ پیپر لیک اور امتحانی عمل میں بے ضابطگیوں کے الزامات کے بعد نیشنل میڈیکل کمیشن (این ایم سی) نے سخت قدم اٹھاتے ہوئے 26ایم بی بی ایس طلبہ کو معطل کر دیا ہے۔ ان طلبہ پر الزام ہے کہ انہوں نے امتحان کے دوران غیر قانونی ذرائع کا استعمال کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی این ایم سی نے 14 طلبہ کے داخلے منسوخ کرتے ہوئے انہیں میڈیکل کورسز سے باہر کر دیا ہے۔یہ کارروائی نیٹ یو جی 2025 کے انعقاد سے محض ایک دن قبل کی گئی ہے، جو 4 مئی 2025 کو منعقد ہونا ہے۔ اس فیصلے کو میڈیکل داخلہ امتحانات میں شفافیت، دیانتداری اور میرٹ کو یقینی بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ این ایم سی کا کہنا ہے کہ اس طرح کی بے ضابطگیوں سے نہ صرف نظام کی ساکھ متاثر ہوتی ہے بلکہ ان طلبہ کے ساتھ ناانصافی بھی ہوتی ہے جو دیانتداری سے محنت کرتے ہیں۔
این ایم سی کے مطابق 42 امیدواروں پر تین سال یعنی 2024، 2025 اور 2026 کے نیٹ امتحانات میں شرکت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 9 مزید امیدواروں کو 2025 اور 2026 کے لیے امتحانات میں شرکت سے روکا گیا ہے۔ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) نے یہ کارروائی مرکزی تفتیشی ادارے (سی بی آئی) کی ابتدائی رپورٹ کی بنیاد پر کی ہے، جو نیٹ 2024 پیپر لیک کے معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔سی بی آئی اور دیگر ایجنسیاں اس وقت پیپر لیک معاملے میں ملوث افراد، امتحانی مراکز اور تکنیکی خامیوں کی چھان بین کر رہی ہیں۔ این ٹی اے نے مزید 215 امیدواروں کی جانچ مکمل ہونے تک ان کی امیدواری معطل کر رکھی ہے۔ این ایم سی نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ وہ تعلیمی دھوکہ دہی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق این ایم سی نے ان تمام طلبہ کے میڈیکل کالجز کو ہدایت دی ہے کہ وہ فوری طور پر معطلی اور داخلہ منسوخی پر عمل درآمد کریں۔ این ایم سی نے میڈیکل تعلیم میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے طلبہ کو متنبہ کیا ہے کہ وہ امتحانات کے دوران تمام ضوابط پر سختی سے عمل کریں۔طلبہ، والدین اور تعلیمی ماہرین کے درمیان اس کارروائی پر ملی جلی آرا دیکھنے کو ملی ہیں۔ کچھ لوگوں نے این ایم سی کی کارروائی کو قابل ستائش قرار دیا ہے تو کچھ نے شفاف تحقیقات اور ثبوت کی بنیاد پر فیصلہ سنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ این ایم سی اور این ٹی اے کی جانب سے آئندہ امتحانات میں مزید سخت اقدامات متوقع ہیں تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کی دھاندلیوں کو روکا جا سکے۔