سرینگر/نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ہفتہ کے روز پہلگام میں دہشت گرد حملے کے دوران سیاحوں کی جان بچاتے ہوئے اپنی جان قربان کرنے والے سید عادل حسین شاہ کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پہلگام کے رکنِ اسمبلی الطاف کالو کی ایک ماہ کی تنخواہ عادل کے والد حیدر شاہ کو ان کے گھر جاکر پیش کی۔پہلگام کے اس بہادر نوجوان کے والد نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور دیگر رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ان کے غم میں شریک ہو کر ان سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
ادھر، صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ پر نظرِ ثانی کی جائے، کیونکہ جموں و کشمیر میں اتنے وسیع آبی وسائل ہونے کے باوجود عوام پانی کے بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ اس معاہدے پر نظر ثانی کی جائے۔ ہمیں اپنی ہی ندیوں کے ہوتے ہوئے پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ پاکستان کو پانی دینا بند کر دیں، لیکن ہمارا بھی اس پر حق ہے۔
ڈاکٹر فاروق نے مزید کہا کہ جموں شدید پانی کے بحران سے دوچار ہے۔ ہم نے چناب سے جموں کو پانی فراہم کرنے کی کوشش کی، لیکن ورلڈ بینک نے مدد کرنے سے انکار کر دیا کیونکہ چناب انڈس واٹر ٹریٹی کے تحت آتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ چناب سے جموں کے لیے پانی لایا جائے۔
انہوں نے کہاہم بجلی کے بحران کا بھی سامنا کر رہے ہیں، جبکہ ہم ان ندیوں سے ہزاروں میگا واٹ بجلی پیدا کر سکتے ہیں۔ ہمیں بجلی کی کمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ ان مسائل کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج کا سب سے بڑا پیغام یہ ہے کہ سیاح خوف زدہ نہیں ہوئے اور انہوں نے پہلگام حملے کے منصوبہ سازوں کے ارادوں کو ناکام بنا دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ جن لوگوں نے خوف پھیلانے کی کوشش کی وہ ناکام ہو گئے۔ اس حملے میں ملوث دہشت گرد ہار گئے۔ آج یہ ثابت ہو گیا کہ ہم خوف زدہ نہیں ہوں گے۔ کشمیر تھا، ہے اور ہمیشہ بھارت کا حصہ رہے گا۔