عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی// سب ڈویژن تھنہ منڈی کے دور افتادہ گاؤں منہال، خاص طور پر وارڈ نمبر 4، میں عوام پینے کے صاف پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے اربوں روپے کے بجٹ سے شروع کی گئی “جل جیون مشن” سکیم یہاں مکمل طور پر ناکامی کا شکار ہو چکی ہے، اور مقامی آبادی بالخصوص خواتین و بچوں کو روزانہ پانی کے حصول کے لئے گھنٹوں پیدل سفر کرنا پڑتا ہے۔ مقامی خواتین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومتی دعوے اور نعرے، جیسے “بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ”، اس وقت کھوکھلے محسوس ہوتے ہیں جب انہیں پانی کی تلاش میں اسکول چھوڑنا پڑتا ہے‘‘۔ ’’ہماری بچیاں کتابوں کے بجائے پانی کے مٹکے اٹھانے پر مجبور ہیں‘، ایک خاتون نے شدید غصے اور دکھ کے ساتھ کہا۔ علاقہ مکینوں نے بتایا کہ جل جیون مشن کے تحت جو اسکیم شروع کی گئی تھی، وہ صرف کاغذوں تک محدود رہی۔ آج بھی گاؤں کے باسی بارش کا پانی جمع کر کے پینے پر مجبور ہیں، جو کہ صحت عامہ کے لئے خطرناک اور ناقابل قبول عمل ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ بارہا متعلقہ محکمہ کے افسران سے رجوع کر چکے ہیں لیکن ان کی شکایات کو مسلسل نظر انداز کیا گیا۔ مقامی لوگوں نے گورنر جموں و کشمیر، ضلع انتظامیہ راجوری اور محکمہ پی ایچ ای سے پْرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس انسانی مسئلے کا فوری نوٹس لیں اور منہال کے باسیوں کو صاف اور محفوظ پینے کے پانی کی فراہمی یقینی بنائیں تاکہ ان کی زندگیوں کو درپیش یہ بنیادی مسئلہ حل ہو سکے۔ عوام کا کہنا ہے کہ صاف پانی کا حق ہر شہری کا بنیادی انسانی حق ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ نعروں سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرے تاکہ منہال جیسے علاقوں کے لوگ بھی عزت و وقار کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔