عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/نئے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ پہلگام حملے میں ملوث ملی ٹینٹ ممکنہ طور پر ابھی بھی جنوبی کشمیر کے گھنے جنگلات میں چھپے ہوئے ہیں۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی کے ذرائع نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ یہ ملی ٹینٹ خود کفیل ہیں، یعنی وہ اپنے ساتھ راشن اور ضروری اشیاء لے کر آئے تھے، اسی لیے وہ اب تک سیکورٹی فورسز کی نظروں سے بچنے میں کامیاب رہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس خود کفالت کی وجہ سے انہیں پاکستان جیسے بیرونی ذرائع سے لاجسٹک مدد کی ضرورت نہیں رہی، جس پر بھارت نے اس حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق، ملی ٹینٹ بیئسرن وادی، پہلگام میں کم از کم 48 گھنٹے موجود رہے۔
چار ملی ٹینٹوں نے 22 اپریل کو جنوبی کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں اندھا دھند فائرنگ کر کے 26 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ تب سے وہ فوج اور مقامی پولیس کی جانب سے جاری بڑے پیمانے پر تلاش کے باوجود فرار ہیں۔
یہ حملہ بھارت میں حالیہ برسوں کا سب سے سنگین دہشت گرد حملہ قرار دیا جا رہا ہے، خاص طور پر فروری 2019 کے پلوامہ حملے کے بعد، جس میں 40 فوجی شہید ہوئے تھے۔
NIA نے اس حملے کی تفتیش اپنے ہاتھ میں لے لی ہے۔ ذرائع کے مطابق، حملے کے بعد گرفتار کیے گئے اوور گراؤنڈ ورکرزنے انکشاف کیا کہ ملی ٹینٹوںنے حملے کے لیے چار دیگر مقامات کا جائزہ لیا تھا، جن میں آروویلی اور ویلی شامل تھی لیکن ان پر سیکورٹی سخت تھی، جس کے باعث ملی ٹینٹوںنے نسبتاً کم محفوظ بائسران وادی کو نشانہ بنایا۔
ذرائع کے مطابق، ملی ٹینٹوںکے استعمال میں لایا گیا مواصلاتی سامان سم کارڈز کے بغیر کام کرتا تھا اور قلیل فاصلے پر مرموز پیغامات بھیجنے کی صلاحیت رکھتا تھا، جسے ٹریک کرنا تقریباً ناممکن تھا۔ اطلاعات ہیں کہ انہوں نے تین سیٹلائٹ فونز استعمال کیے، تاکہ اپنے مقام کو چھپائے رکھیں۔
حملے کا منصوبہ سادہ مگر مہلک تھا تین ملی ٹینٹ بائسران کے مختلف مقامات سے نکلے اور سیاحوں پر فائرنگ شروع کر دی، جبکہ چوتھا پیچھے چھپا رہا تاکہ ضرورت پڑنے پر مدد فراہم کر سکے۔ ذرائع کے مطابق، ممکن ہے کچھ اور ملی ٹینٹ بھی علاقے میں چھپے ہوئے ہوں۔عینی شاہدین کے مطابق، ملی ٹینٹوںنے کچھ مرد متاثرین سے اسلامی آیات سنانے کو کہا، اور جو ناکام رہے، انہیں قریب سے گولی مار دی گئی۔
حملے کے بعد سوشل میڈیا پر خوفناک ویڈیوز سامنے آئیں، جن میں عورتیں اپنے شوہروں کے خون میں لت پت روتی دکھائی دیں۔ ایک ملی ٹینٹ نے ایک عورت کو طعنہ دیا، جس کے شوہر کو اس نے مارا تھاکہا’’جا، مودی کو جا کے بتا‘‘۔
مرنے والوں میں ایک نیپالی شہری، ایک نیوی آفیسر (جو نئی شادی کے بعد ہنی مون پر تھا)، آندھرا پردیش کا 70 سالہ بزرگ، اور کرناٹک کا ایک 35 سالہ خاندانی شخص شامل تھا، جو اپنی جان کی بھیک مانگتا رہا۔
حملے کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی، اور وزیر اعظم نریندر مودی نے وعدہ کیا کہ نہ صرف حملہ کرنے والوں کو بلکہ منصوبہ بندی کرنے والوں کو بھی سخت سزا دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملی ٹینسی کا یہ شیطانی منصوبہ کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا، اور پاکستان کو واضح پیغام دے دیا گیا۔
بھارت نے ابتدائی ردعمل کے طور پر سفارتی اقدامات کیے، جن میں پاکستانی شہریوں کو ملک سے نکالنا اور سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا شامل ہے۔ یہ معاہدہ پاکستان کے لیے اہم ہے کیونکہ وہ اپنی 80 فیصد پانی کی فراہمی اسی معاہدے پر انحصار کرتا ہے۔
پاکستان نے بھی ردعمل میں بھارتی شہریوں کو ملک بدر کیا اور شملہ معاہدے کو معطل کر دیا۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے لیے فضائی حدود بھی بند کر دی ہیں۔ بھارت کی جانب سے فوجی کارروائی کی توقع بھی کی جا رہی ہے۔
بدھ کو وزیر اعظم مودی نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول، اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان کے ساتھ اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ ذرائع کے مطابق، وزیر اعظم نے مسلح افواج کو جوابی کارروائی کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد کی اجازت دے دی ہے۔
جمعرات کی صبح، پاکستانی فوج نے کپواڑہ، اوڑی، اور اخنور سیکٹرز میں بلااشتعال فائرنگ کی، جس کا بھارت نے برابر کا جواب دیا۔ یہ ساتویں رات تھی جب پاکستان کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔
پہلگام حملہ: ملی ٹینٹ جنوبی کشمیر کے گھنے جنگلات میں چھپے ہو سکتے ہیں
