یو این آئی
غزہ//غزہ میں 6 ہفتوں کے دوران اسرائیلی حملوںکے نتیجے میں 600 بچوں سمیت 2308 فلسطینی ہلاک اور 5 ہزار 973 زخمی ہوگئے ۔کل صبح سے جاری اسرائیلی درندگی کے نتیجے میں مزید 14 فلسطینی ہلاک ہوگئے ۔مڈل ایسٹ آئی نے غزہ کی وزارت صحت کے حوالے سے بتایا ہے کہ 18 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 2308 افراد ہلاک اور 5973 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 595 بچے اور 308 خواتین شامل ہیں۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں کل علی الصبح سے اب تک اسرائیل کے ہاتھوں کم از کم 14 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جاری ناکہ بندی اور سرحدی گزرگاہوں کی بندش کی وجہ سے مارچ کے مقابلے میں اپریل میں غزہ میں غذائی قلت کا علاج کروانے والے بچوں کی تعداد میں 80 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔او سی ایچ اے نے رپورٹ کیا ہے کہ 6 ماہ سے 2 سال تک کی عمر کے 92 فیصد بچوں اور ان کی ماؤں کو کم از کم مطلوبہ غذائیت نہیں مل رہی ہے اور غزہ کی 65 فیصد آبادی کو پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں ہے ۔غزہ سٹی سے الجزیرہ کے نمائندے ہانی محمود نے خبر دی ہے کہ جاری اسرائیلی حملوں کی وجہ سے امداد کی قلت بڑھ رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ لوگ ان علاقوں میں گوداموں میں موجود امداد تک نہیں پہنچ سکتے جہاں اسرائیلی فوج جارحانہ انداز میں کام کر رہی ہے ،اور کھانا ضائع ہو رہا ہے ۔ہانی محمود نے اقوام متحدہ کے اس بیان کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ سرحد کے دوسری جانب انتہائی ضروری امداد اور بقا کی اشیا سے بھرے 3 ہزار ٹرک پھنسے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 10 لاکھ بچوں کا اس امداد پر انحصار ہے ، اس کے بغیر ہم مکمل قحط کے دہانے پر کھڑے ہیں۔