عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی // سب ڈویژن تھنہ منڈی کے علاقہ شاہدرہ سے تعلق رکھنے والی دو سگی بہنوں،صغیر فاطمہ اور ان کی معذور بڑی بہن کو ہندوستان چھوڑنے کا حکم موصول ہوا، جس کے بعد دونوں بہنیں اپنے آبائی گاؤں سے پاکستان روانہ ہو گئیں۔ اس اچانک اور تکلیف دہ فیصلے نے علاقے میں شدید رنج و الم کی لہر دوڑا دی، اور عوامی حلقوں میں گہری تشویش اور افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔صغیر فاطمہ ایک کہنہ مشق، دیانت دار اور باوقار معلمہ کے طور پر گزشتہ تین دہائیوں سے تھنہ منڈی کے معروف نجی تعلیمی ادارے، مسلم ایجوکیشنل ٹرسٹ ہائر سیکنڈری سکول سے وابستہ رہیں، جہاں انہوں نے نسلوں کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کیا۔ ان کی تدریسی خدمات، خلوصِ نیت، اخلاق و کردار، محبت بھرے رویے اور شیریں بیانی کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔ طلبہ، والدین اور اہلِ علاقہ میں ان کا ایک خاص مقام تھا، اور ان کے جانے سے پیدا ہونے والا خلا برسوں محسوس کیا جاتا رہے گا۔ ان کی رخصتی کے موقع پر ادارے کی جانب سے ایک پْراثر الوداعی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں طلبہ، معزز شہری، دینی، سماجی و سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب کا ماحول اشکبار تھا، اور ہر آنکھ صغیر فاطمہ اور انکی ہمشیرہ کے جانے پر نم نظر آئی۔ اس موقع پر مسلم ایجوکیشنل ٹرسٹ کے چیئرمین،خورشید بسمل نے جذباتی انداز میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ ’’صغیر فاطمہ صرف ایک خاتون نہیں، بلکہ وہ علم و اخلاق کا استعارہ، ایثار و محبت کی پیکر، اور کردار کی معراج تھیں۔ ان کی موجودگی ادارے کے لئے باعثِ فخر تھی، اور ان کی کمی برسوں محسوس کی جائے گی‘‘۔خورشید بسمل نے کہا کہ جموں و کشمیر کی عوام گزشتہ سات دہائیوں سے ہندوستان و پاکستان کے باہمی اختلافات کی بھینٹ چڑھ رہی ہے، جس سے ترقی و خوشحالی کا خواب شرمند تعبیر نہیں ہو سکا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے حکمرانوں سے اپیل کی کہ باہمی مفاہمت، امن اور بھائی چارے کی فضا قائم کی جائے تاکہ خطے کے عوام سکون کا سانس لے سکیں۔ انہوں نے حالیہ پہلگام سانحے پر بھی شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لائے اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کرے۔ مزید برآں، خورشید بسمل نے عدالت عظمیٰ، مرکزی اور ریاستی حکومت سے پرزور اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں انسانیت کی بنیاد پر غور کریں اور ایسے ہزاروں افراد کی بازآبادکاری کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں جو ان غیر متوقع احکامات کی زد میں آکر بے گھری کا شکار ہو رہے ہیں۔یہ معاملہ صرف افراد کی جلاوطنی کا نہیں، بلکہ ایک پوری قوم کے جذبات، اعتماد اور بنیادی انسانی حقوق سے وابستہ مسئلہ ہے، جسے فوری اور سنجیدہ توجہ کی ضرورت ہے۔