یو این آئی
نئی دہلی//پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی کے درمیان ہندوستان نے پیر کو فرانس کے ساتھ 63ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے 26رافیل سمندری طیاروں کی خریداری کے لیے ایک بین الحکومتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ڈیفنس سکریٹری راجیش کمار سنگھ اوروائس چیف آف دی نیول اسٹاف وائس ایڈمرل کے سوامی ناتھن معاہدے پر دستخط کے دوران موجود تھے۔وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں کابینی کمیٹی برائے سلامتی نے حال ہی میں اس سودے کو منظوری دی تھی۔ اس سے پہلے جولائی 2023 میں، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی سربراہی میں دفاعی حصول کونسل نے بحریہ کے لیے 26 رافیل سمندری طیارے خریدنے کی تجویز کو منظوری دی تھی۔ یہ طیارے بنیادی طور پر ملک کے پہلے مقامی طیارہ بردار جہاز آئی این ایس وکرانت اور آئی این ایس وکرمادتیہ پر تعینات کیے جانے کے لیے خریدے جا رہے ہیں۔ بحریہ کے بیڑے میں ان طیاروں کی شمولیت کے بعد بحر ہند میں بحریہ کی طاقت کئی گنا بڑھ جائے گی۔اس معاہدے کے تحت ہندوستانی بحریہ کو 22سنگل سیٹر اور چار دو سیٹوں والے طیارے ملیں گے۔ ان طیاروں کی فراہمی تقریبا تین سے پانچ سال میں ہونے کا امکان ہے۔ ہندوستان کو 2028 میں اپنا پہلا رافیل سمندری طیارہ ملنے کا امکان ہے۔اس معاہدے میں ہوائی جہاز کے ساتھ ساتھ ہتھیاروں کے نظام، سمولیٹر اور تربیتی آلات شامل ہیں۔فی الحال بحریہ کے پاس روس سے خریدے گئے مگ-29 طیارے ہیں جوآئی این ایس وکرمادتیہ پر تعینات ہیں۔ رافیل میرین کو اپنے زمرے میں دنیا کے سب سے طاقتور لڑاکا طیاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ طیارے فرانس کی ڈیسالٹ ایوی ایشن کمپنی تیار کر رہی ہیں۔یہ طیارہ 50 ہزار فٹ کی بلندی پر 35 ہزار کلومیٹر سے زیادہ کی رینج تک اڑ سکتا ہے۔ یہ ایٹمی ہتھیاروں سے حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور سمندری جہاز کو نشانہ بنانے کے بعد چھوٹی جگہ پر بھی اتر سکتا ہے۔ رافیل میرین فضا سے فضا میں مار کرنے والے اینٹی شپ میزائلوں سے بھی لیس ہے۔