محمد بشارت
کوٹرنکہ // کوٹرنکہ کی مرکزی پنچایت، کوٹرنکہ پل کے قریب، بعد دوپہر خادم حسین نامی شخص کے رہائشی مکان میں اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ مقامی لوگوں نے آگ بجھانے کی بھرپور کوشش کی تاہم آگ پر قابو نہ پایا جا سکا اور مکان مکمل طور پر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو گیا۔مقامی عوام نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سب ڈویژن کوٹرنکہ بدھل میں فائر بریگیڈ کی گاڑی دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے ہر آگ لگنے کے واقعے میں بھاری نقصان ہو رہا ہے۔ سیاسی و سماجی تنظیموں سے وابستہ شخصیات نے بتایا کہ چھ ماہ قبل کوٹرنکہ میں فائر اینڈ ایمرجنسی سروس اسٹیشن بحال کیا گیا تھا، مگر بدقسمتی سے نامعلوم وجوہات کی بنا پر اسٹیشن کو منتقل کر دیا گیا، جو یہاں کے عوام کی بدقسمتی تصور کی جاتی ہے۔مقامی لوگوں نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سب ڈویژن کوٹرنکہ، بدھل، خواص اور پیڑی جیسے علاقوں میں آگ لگنے کے واقعات کے دوران فائر بریگیڈ نہ ہونے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقصان کا اندیشہ رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج کوٹرنکہ میں فائر بریگیڈ کی گاڑی موجود ہوتی تو نقصان کم کیا جا سکتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضلع صدر مقام سے کوٹرنکہ تک فائر گاڑی کو پہنچنے میں تقریباً دو گھنٹے لگتے ہیں، جس کے دوران اکثر مکانات اور دکانیں مکمل طور پر تباہ ہو جاتے ہیں۔عوام نے ڈپٹی کمشنر راجوری سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوٹرنکہ اور تحصیلدار کو موقع پر بھیج کر نقصان کا تخمینہ لگائیں اور متاثرہ خاندان کو فوری مالی امداد فراہم کی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ماضی قریب میں بھی کئی ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں، جن میں فائر بریگیڈ کی عدم دستیابی کے سبب بھاری جانی و مالی نقصان ہوا۔ عوام نے مطالبہ کیا کہ سب ڈویژن کوٹرنکہ میں فوری طور پر فائر بریگیڈ کی گاڑی اور سروس اسٹیشن قائم کیا جائے تاکہ عوام کا احساسِ عدم تحفظ ختم ہو اور بروقت مدد فراہم کی جا سکے۔