پرویز احمد
سرینگر //جموں و کشمیر کے مختلف اضلاع میں قائم غیر متعدی بیماریوں کے خصوصی کلنکوں میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ جموں و کشمیر میں ہائی بلڈ پریشر سے جوج رہے لوگوں کی شرح میں 8.5فیصدکا اضافہ ہوا ہے۔ جموں و کشمیر میں بلڈ پریشر مریضوں کی شرح 53.35 تک بڑھ گئی ہے۔ جموں و کشمیر میں نومبر 2023سے دسمبر 2024تک جاری رہنے والی سروے کیلئے مجموعی طور پر 4لاکھ 60ہزار افراد کا انتخاب کیا گیا تھا لیکن ان میں سے صرف 72فیصد یعنی 3لاکھ 31ہزار200افراد کی ہی سکرینگ ممکن ہو سکی ۔ 20اضلاع کے غیر متعدی کلنکوں پر ہونے والیسروے کے مطابق جموں و کشمیر میں بلڈ پریشر کے شکار مریضوں میں 18فیصد نئے معاملات سامنے آئے ہیں جبکہ پہلے سے زیر علاج مریضوں کی شرح 35فیصد ہے۔ ان میں سے 35فیصد مختلف این سی ڈی کلنکوں میں زیر علاج تھے اور کئی مرتبہ ڈاکٹروں سے معائنہ کرایا تھا ۔ سروے کیلئے اننت ناگ، بارہ مولہ، رام بن اور ادھمپور کے ان 6علاقوں کی نشاندہی کی گئی تھی، جہاں سرکار نے غیر متعدی بیماریوں پر نظر گزررکھنے کیلئے خصوصی این سی ڈی کلنک کھولے ہیں۔ ان میں اننت ناگ میں ہائی بلڈ پریشر کے 936معاملات، کوکر ناگ میں 581، پٹن میں 1121، کٹھوعہ میں 565، ہرا نگر میں 53، بسوہلی میں 662 اور رام بن میں 1776معاملات سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ وادی کے دور دراز علاقوں میںاگرچہ غیر متعدی بیماریوں کے بارے میں ڈاکٹروں اور نیم طبی عملہ میں جانکاری ہے لیکن غیرمتعدی بیماریوں سے بچائو کو بہتر طریقے سے لاگو نہیں کیا جارہا ہے کیونکہ زمینی صورتحال اور غیر متعدی کلنکوں میں جمع ہونے والے اعداد و شمار میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لوگ جسمانی سرگرمیوں میں کم شامل ہوتے ہیں اور اس کی وجہ سے مختلف بیماریوں کے شکار ہورہے ہیں۔