فیاض احمد فیاض
اللہ کی مخلوق میں سے بعض لوگ اپنی فنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کربام شہرت کو چھو کر بلند مقام پاجاتے ہیں اور اپنے چاہنے والوں کے دلوں پر راج کرتے ہیں۔
ایسا ہی ایک نام ڈورو شاہ آباد ضلع اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے گلوکار مرحوم غلام محی الدین شاہ کا ہےجس نے بہت کم عرصے میں کشمیری فوک میوزک کی دنیا میں شہرت پاکر نام کما لیا اور لوگوں کے دلوں کی دھڑکن اور نوجوانوں کے رول ماڈل کی حیثیت سے اُبھر کر سامنے آئے ۔کشمیری سنگیت کے اس معروف گلو کار نے اپنی سریلی اور مسحور کن آواز سے محفلوں کو جگمگانے اورافسردہ دلوں کی راحت پہنچانے کا کام کیا۔لیکن نیلگوں آنکھوں اور درمیانہ قد والے اس خوبصورت گلوکار کا ناپائدار وجود ہمیں داغ مفارقت دے کر مالک حقیقی سے جا ملا اور اپنے وارثین ،شاگردوں اور چاہنے والوں کو سوگوار کر کے بھولی بسری یادوں کے انمٹ نقوش چھوڑ گیا۔
آپ نے اپنی آواز اور سنگیت کے ذریعے اپنی مادری زبان کو ایک جلا بخشی ۔آپ کی رَس بھری آواز لوگوں کے اذہان اور قلب وجگر میں پیوست ہو جاتی ۔آپ شادی بیاہ کے موقعوں پر اپنی فنکارانہ صلاحیتوں سے خوشی کے لمحات کو خوش تر بنانے میں ماہر تھے۔ ریڈیو کشمیر کے کئی پروگراموں اور محکمہ سیاحت کے علاوہ کئی بڑے پلیٹ فارموں پر اپنے فن سے اکثرمحمود گامی اور رُسُل میر جیسے اعلیٰ پائے کےشعراء کے اثر انگیز کلام کو بیک وقت دو نایاب آوازوں میں پیش کر کے محفلوں میں سماں باندھتے تھے۔
آپ کبھی بھی اسکول نہیں گئے تھے، لیکن سنگیت کے تئیں آپ کاشوق،جذبہ و جنون اسقدر تھا کہ کشمیر کے بڑے بڑے شعراء کے صوفیانہ کلام کے علاوہ ،نعت،منقبت،رباعی ،چھکری کشمیری رُوف(ون وُن) سمیت اردو و فارسی زبان کے نغموں،نظموں اور غزلوں کو اپنی مخصوص دُھنوں کا جامہ پہنا کر کشمیری میوزک کے بہترین فوک سنگر بننے کا شرف حاصل کرچکے تھے۔ آپ ایک با کمال گلوکار کے علاوہ ایک عمدہ رقاص بھی تھے۔ آپ ضلع اننت ناگ کے تحصیل ڈورو شاہ آباد کے آڑی گام علاقے سے تعلق رکھتے تھے۔1960 کی دہائی میں ایک متوسط خاندان میں جنم کیا تھا، والد کا نام محمد اکبر شاہ تھا جو خود بھی ایک موسیقار تھے۔گویا غلام محی الدین شاہ نے اپنی آنکھیں ایک ایسے ماحول میں کھولیں جہاں پہلے ہی رقص وسرور اور موسیقی کی دھنیں گونج رہی تھی اور اسی ماحول میںاپنے والد سے ہی سنگیت کے سُر سیکھے اور چھ سال کی عمر میں ہی بہترین موسیقار بننے کا شرف حاصل کیا۔گیارہ سال کی عمر میں آپ نے ریڈیو کشمیر سرینگر سے اپنا پہلا پروگرام نشر کرانے میں کامیابی حاصل کی۔اُنہیںاپنے فن کو پروان چڑھانے میں سب سے بڑا ہاتھ اپنے والد صاحب کارہا۔تاہم اپنے مستقل ساتھیوں کی عدم دستیابی کے سبب آپ نےاس زمانہ کے مشہور اُستاد محمد لسو حجام کا دامن تھام کر اُن کے ساتھ اکثر پروگراموں میںحصہ لیا کرتے تھے،پھراپنے استاد کے کہنے پر 1982ء میں آپ نے اپنی جماعت قائم کرکے تا حیات موسیقی کےسفر کو جاری رکھا۔آپ کے اس فنی سفر کی راہ میں قرابت دار اور دوست واحباب ہی شامل تھے۔جن میں آپ کے چاچا جان عبدلجبار شاہ جو سارنگی بجایا کرتے تھے، آپ کے بڑے بھائی محمد مقبول شاہ جس نے بالی وڈ کی دو فلموں’’ حیدر ‘‘اور’’ بجرنگی بھائی جان‘‘ میں بھی کام کیا ہے،رباب بجاتے۔محمد رمضان بونی گامی،مٹکا بجاتےجبکہ عبدالمجید گنائی ہارمونیم بجایا کرتے تھے۔انکے علاوہ حبیب اللہ اور محمد یاسین شاہ بھی جماعت کے ہمراہ تھے جو پہلے ہی انتقال کر چکے ہیں۔خود پہلے سارنگی بعد میں ہارمونیم بجایا کرتے تھے۔آپ کو بانہال کے ساتھ خاص لگاو تھا کیونکہ بانہال کےگنڈ عدلکوٹ میں مقیم مرحوم اسداللہ پرے کے خاندان کے ساتھ بچپن سے ہی نزدیکی تعلقات رہے ہیں۔مرحوم اسداللہ پرے کے صاحبزادے فیاض احمد پرے کے بقول شاہ صاحب نے ہمارے ہی گھر سے سنگیت کی دنیا میں قدم رکھااور جب ریڈیو کشمیر سے آپ کا پہلا پروگرام نشر ہوا تو شاہ صاحب کی والدہ نے پورے محلے میں مٹھائیاں تقسیم کیں۔
سال 2009ء میں شاہ صاحب میرے گائوں مہو ویلی جو کہ قدیم تحصیل بانہال کی ہی ایک خوبصورت جگہ ہے۔محمد ایوب نیایک عرف (مندری) کے بہنوں کی شادی کے موقعہ پر بغرض پروگرام آئے تھے۔میں خود بھی اس پروگرام میں موجود تھا جو اشگوڑن کے مقام پر رات بھر چلتا رہا۔ چونکہ آپ مہو ویلی کے ہر جوان کے پسندیدہ گلوکار رہے ہیں۔اس لئے شاید ہی کوئی ایسا نوجوان ہوگا جو اس پروگرام میں شامل نہ ہوا ہو۔چنانچہ غلام محی الدین شاہ تعلیم سے محروم تھے، اس لئے انہوں نے اپنے فن کو ہی ذریعہ معاش بنا لیا۔لیکن اپنے بچوں کو اعلےٰ تعلیم سے روشناس کرایا۔حالانکہ بچوں نے والد کے فن کو نہ ہی سیکھنے کو ترجیح دی اور نہ ہی اس فن کو اپنانے کا شوق پایا۔البتہ مادری زبان میں سنگیت سننے کے شوقین ضرور ہیں۔المختصرغلام محی الدین شاہ کی ذات اور شخصیت کے حوالے سے آپ کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ آپ نے اپنے فن کا بھر پور ااستعمال کرتے ہوئے اپنی پوری زندگی کو مادری زبان کی ترویج اورکشمیری موسیقی کے لئے وقف کر دیا تھا۔اسی لئے میں آپ کی شخصیت کو سلام پیش کرتے ہوے خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
(رابطہ ۔7006092844)
[email protected]