عظمیٰ نیوز سروس
لکھنو// اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ریاست کے مدرسہ تعلیمی نظام میں جامع اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مدارس کو محض مذہبی تعلیم کے مراکز نہ بننے دیا جائے بلکہ وہاں زیر تعلیم طلبہ کو جدید مضامین اور روزگار سے جڑی تعلیم بھی فراہم کی جائے۔ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں جمعہ کو مدارس کے نظام تعلیم کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت کی ترجیح ہر طالب علم کا روشن مستقبل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدرسہ تعلیم کو شفاف، معیاری اور روزگار دوست بنانے کی ضرورت ہے۔ مقصد صرف اصلاح نہیں بلکہ اختراعات اور شمولیت کے ذریعے مدرسہ تعلیم کو مرکزی دھارے میں لانا ہے تاکہ معاشرے کے ہر طبقے کو مساوی اور معیاری تعلیم حاصل ہو سکے۔وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے کامل (بی اے سطح)اور فاضل (ایم اے سطح)کی ڈگریوں کو غیر آئینی قرار دیے جانے کے بعد کئی چیلنجز کھڑے ہو گئے ہیں۔ انہوں نے نصاب میں نئی تعلیمی پالیسی 2020 کے مطابق تبدیلی اور اس کے مطابق اساتذہ کی اہلیت میں بھی اصلاحات کی ضرورت بتائی۔ ساتھ ہی اساتذہ کی تقرری کے عمل کو بھی شفاف بنانے پر زور دیا۔انہوں نے تجویز دی کہ اقلیتی بہبود کے ڈائریکٹر کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے، جس میں بنیادی، ثانوی، مالیات، قانون اور اقلیتی بہبود کے محکموں کے خصوصی سیکریٹری بطور رکن شامل ہوں۔ یہ کمیٹی مدارس کے بہتر انتظام، اساتذہ کی ملازمت کے تحفظ اور طلبہ کے روشن مستقبل کے لیے تجاویز دے گی۔اجلاس میں اقلیتی بہبود اور اوقاف کے محکمے نے مدارس کی موجودہ صورتحال، اہم چیلنجز اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی پریزنٹیشن پیش کی۔ وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ ریاست میں اس وقت 13,329تسلیم شدہ مدارس فعال ہیں جن میں تقریباً 12لاکھ 35ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ ان میں سے 561مدارس کو حکومت کی جانب سے مالی امداد حاصل ہے۔