عظمیٰ نیوز سروس
ماسکو//یوکرین کے ساتھ تنازعہ کو حل کرنے کے لیے روس ایک سمجھوتے پر پہنچنے کو تیار ہے ، لیکن معاہدے کی بعض دفعات کو ابھی درست کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ بات روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے جمعرات کے روز ایک انٹرویو میں کہی۔مسٹر لاوروف نے امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ، “امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے بیان میں امن معاہدے کا ذکر ہے ، اور ہم معاہدے پر پہنچنے کے لیے تیار ہیں، لیکن ابھی کچھ مخصوص نکات ہیں – جن کو درست کرنے کی ضرورت ہے ۔”انٹرویو کے اقتباسات جمعرات کی شب شائع کیے گئے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انٹرویو کا مکمل ایڈیشن اتوار کے روز نشر کیا جائے گا۔اس سے قبل مسٹر ٹرمپ نے امید ظاہر کی تھی کہ روس اور یوکرین اس ہفتے کسی سمجھوتے پر پہنچ جائیں گے ۔ جمعرات کے روز مسٹرڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے یوکرین کے تنازعے کے پرامن حل کی خاطر بات چیت میں شرکت کے لیے اپنی آخری تاریخ مقرر کی ہے ۔ لیکن انہوں اس کا انکشاف نہیں کیا۔ادھر برطانیہ اب یوکرین میں ہزاروں فوجی بھیجنے کے منصوبے کو ترک کرنے کے امکان پر غور کررہا ہے کیونکہ وہاں فوج بھیجنے کے خطرات بہت زیادہ ہیں۔ٹائمز اخبار نے برطانوی ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع دی۔یوکرین کے لیے حامیوں کے اتحاد کے بارے میں بات چیت میں شامل ایک اہلکار نے کہا کہ “خطرہ بہت زیادہ ہے اور افواج اس طرح کے کام کے لیے ناکافی ہیں۔ یہ ہمیشہ سے برطانیہ کا نظریہ رہا ہے ۔ فرانس زیادہ مضبوط طریقہ کار کے لیے کوشاں تھا”۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کے ساتھ تحفظ کے وعدے یوکرین کی مسلح افواج کی تنظیم نو اور مسلح کرنے پر مرکوز ہوں گے ۔فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے 27 مارچ کو پیرس میں “حامیوں کے اتحاد” کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کے بعد کہا تھا کہ متعدد ممالک “احتیاطی لشکر” کے طور پر یوکرین میں فوج بھیجنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ برطانوی -فرانسیسی اقدام نہ تو یوکرینی فوجیوں کا متبادل ہو گا اور نہ ہی امن فوج ۔ اس کا مقصد اسٹریٹجک مقامات پر فوجیں تعینات کر کے روس کو روکنا ہو گا۔روسی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان ماریا زخاروا نے کہا ہے کہ یوکرین میں کسی بھی غیر ملکی فوجی موجودگی کو روس کے لیے خطرہ کے طور پر دیکھا جائے گا اور یہ براہ راست فوجی تصادم کا باعث ہوگی ۔
کار بم دھماکے میں روسی جنرل ہلاک
ماسکو/عظمیٰ نیوز سروس/روسی دارالحکومت ماسکو کے قریب کار بم دھماکے میں لیفٹننٹ جنرل یاروسلاومسکالک ہلاک ہوگئے۔عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایک تحقیقاتی کمیٹی نے جمعے کے روز ماسکو کے قریب ایک کھڑی کار میں ایک دھماکہ خیز ڈیوائس پھٹی جس سے ایک سینئر روسی جنرل ہلاک ہو گئے، تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق نے قتل کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔روسی حکام نے مقتول کی شناخت لیفٹیننٹ جنرل یاروسلاو موسکالک کے طور پر کی ۔