عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جنوبی کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں تیسرے روز بھی تلاشی آپریشن جاری ہے۔ سیکورٹی فورسز نے متعدد جنگلی علاقوں کو سیل کرکے فرار ہونے کے ممکنہ راستوں پہرے بٹھا دئے ہیں۔ذرائع کے مطابق، فوج کی راشٹریہ رائفلز، سی آر پی ایف، جموں و کشمیر پولیس اور پیرا کمانڈوز نے بیسرن، آرُو اور پہلگام کے اطراف کے گھنے جنگلات کو مکمل طور پر سیل کر دیا ہے۔ پورے علاقے کو ریڈ زون قرار دیتے ہوئے شہری نقل و حرکت پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے
فوجی ذرائع نے بتایا کہ آپریشن میں ہیلی کاپٹروں کے ذریعے مسلسل فضائی نگرانی کی جا رہی ہے، جبکہ زمین پر ڈرون کیمروں کی مدد سے سخت نگرانی ہو رہی ہے۔ تھرمل امیجنگ، نائٹ ویژن، اور ہائی ریزولوشن ڈرونز کے ذریعے رات کے وقت بھی تلاشی آپریشن مستعدی سے جاری ہے۔علاوہ ازیں، کھوجی کتوں کی کئی ٹیمیں بھی جنگلات میں روانہ کی گئی ہیں جو دہشت گردوں کے ممکنہ ٹھکانوں کی نشاندہی میں مصروف ہیں۔ سیکیورٹی اداروں کا ماننا ہے کہ حملے میں ملوث دہشت گرد پہاڑی علاقوں میں چھپے ہوئے ہیں اور انہیں نکالنے کے لیے زمینی، فضائی اور تکنیکی ذرائع کو یکجا کر کے استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس کارروائی میں قومی تحقیقاتی ایجنسی کے اعلیٰ افسران نے بھی کل جائے وقوع کا دورہ کیا۔ این آئی اے ٹیم نے جائے واردات سے ممکنہ شواہد، جیسے گولیوں کے خول اور خون کے دھبے کے نمونے اکھٹے کیے ہیں۔سیکورٹی فورسز کی جانب سے مقامی لوگوں سے بارہا اپیل کی گئی ہے کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں، افواہوں سے بچیں اور کسی بھی مشتبہ نقل و حرکت کی فوری اطلاع پولیس یا فوج کو دیں۔
انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی لشکر طیبہ سے وابستہ ایک چھوٹے گروہ نے انجام دی، جنہیں سرحد پار سے ہدایات موصول ہو رہی تھیں۔
اگرچہ حملے کے بعد وادی میں خوف و ہراس کا ماحول دیکھا جا رہا ہے، تاہم مقامی لوگوں نے سیاحوں کی بے مثال مدد کی، جس سے پیغام واضح ہوتا ہے کہ وادی کا عام انسان امن، رواداری اور مہمان نوازی کا پیکر ہے۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق پہلگام میں جاری آپریشن محض تلاشی کارروائی نہیں بلکہ ایک ہمہ گیر سیکیورٹی مشق ہے جس کا مقصد دہشت گردوں کو انجام تک پہنچانا ہے۔ تلاشی کا دائرہ کار وسیع تر ہو رہا ہے اور اس میں ہر ممکن ٹیکنالوجی کو استعمال میں لایا جا رہا ہے۔
دریں اثنا پہلگام کے بئیسرن علاقے میں پیش آئے ہولناک دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات میں تیزی لاتے ہوئے سیکیورٹی اداروں نے بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ذرائع کے مطابق چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر ان سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے تاکہ حملہ آوروں یا ان کے سہولت کاروں کے بارے میں کسی قسم کا سراغ حاصل کیا جا سکے۔
معلوم ہوا ہے کہ پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیاں زیر حراست افراد کی فون کالز، لوکیشن ڈیٹا، سوشل میڈیا سرگرمیوں اور دیگر ڈیجیٹل شواہد کی چھان بین کر رہی ہیں۔سیکورٹی ایجنسیوں نے اس حملے میں ملوث تین مشتبہ افراد کے خاکے بھی جاری کر دیے ہیں۔ ان خاکوں کو مختلف مقامات پر چسپاں کیا جا رہا ہے اور سوشل میڈیا کے ذریعے عام کیا جا رہا ہے تاکہ عوام ان افراد کی شناخت میں مدد کر سکیں۔
پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اگر وہ ان افراد کو کہیں دیکھیں یا ان سے متعلق کوئی معلومات رکھتے ہوں تو فوری طور پر قریبی تھانے یا ہیلپ لائن پر اطلاع دیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ عوامی تعاون سے ہی ان دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکتا ہے۔
اس حملے کی تحقیقات میں جموں و کشمیر پولیس، انٹیلی جنس بیورو، قومی تحقیقاتی ایجنسی اور دیگر مرکزی ایجنسیاں مشترکہ طور پر کام کر رہی ہیں۔ اب تک جمع کیے گئے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ حملہ پیشگی منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ہے۔
پہلگام میں تلاشی آپریشن تیسرے روز بھی جاری، ہیلی کاپٹروں کی خدمات حاصل
