یو این آئی
غزہ//سرائیلی فوج نے غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری رکھی ہوئی ہے، 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 32 فلسطینی ہلاک ہوگئے ہیں۔قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق غزہ شہر میں ایک اسکول سے پناہ گاہ میں تبدیل ہونے والے علاقے کو نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد آگ بھڑک اٹھی، اس واقعے میں 10 فلسطینیہلاک ہوئے، جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے جو جل کر کوئلہ بن گیا۔اسرائیلی بمباری سے غزہ شہر میں الدورا پیڈیاٹرک ہسپتال کو نقصان پہنچا اور پٹی میں امدادی کارروائیوں میں استعمال ہونے والے بلڈوزر تباہ ہوگئے۔قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم الثانی نے کہا ہے کہ دوحہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے اب بھی ثالثوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔18 ماہ قبل غزہ پر اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کے بعد سے اب تک کم از کم 51 ہزار 266 فلسطینیہلاک اور ایک لاکھ 17 ہزار زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔غزہ حکومت کے میڈیا آفس نے ہلاکتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں افراد کو مردہ تصور کیا جارہا ہے۔حماس کی زیر قیادت 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں حملوں کے دوران کم از کم 1139 افراد ہلاک ہوئے تھے، اور 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔خبر رساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ نے خبر دی ہے کہ حماس کا ایک وفد قیدیوں کی رہائی اور غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے نئے دور کے لیے قاہرہ جا رہا ہے۔’رائٹرز‘ کے مطابق ثالثی کی کوششوں سے واقف 2 ذرائع نے بتایا کہ وفد ایک نئی پیشکش پر تبادلہ خیال کرے گا، جس میں تمام قیدیوں کی رہائی کے بعد 5 سے 7 سال تک جنگ بندی اور لڑائی کا خاتمہ شامل ہوگا۔ذرائع نے ایجنسی کو بتایا کہ اسرائیل نے طویل مدتی جنگ بندی کی تجویز پر اب تک کوئی جواب نہیں دیا۔دریں اثنا ’اے ایف پی‘ نے حماس کے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ چیف مذاکرات کار خلیل الحیا کی سربراہی میں وفد مصری حکام سے ملاقات کرے گا، جس کا مقصد جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے نئے خیالات پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔الجزیرہ کے مطابق جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ طور پر اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کی اجازت دے کر بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرے۔انہوں نے کہا کہ انسانی امداد کو کبھی بھی سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، اور فلسطینی علاقے میں امداد کو کم نہیں کیا جانا چاہیے۔اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کر رکھی ہے اور غزہ کی پٹی میں خوراک، ادویات، ایندھن اور تجارتی سامان سمیت کسی بھی سامان کی آمد و رفت کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔2 مارچ سے اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ حماس پر دباؤ ڈالنے کا ایک ذریعہ ہے کہ وہ باقی تمام قیدیوں کو رہا کرے، اس نے 18 مارچ کو غزہ پر اپنی جارحیت بھی دوبارہ شروع کر دی تھی۔