عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر //وادی کے کاروباری اور سفری تجارتی اداروں نے 22 اپریل 2025 کو پہلگام میں 26 سیاحوں کے وحشیانہ قتل کے خلاف احتجاج میں بدھ 23 اپریل 2025 کو کشمیر بند کا اعلان کیا ہے۔ ملی ٹینٹ حملے، جسے حالیہ برسوں میں شہریوں کو نشانہ بنانے والے سب سے مہلک ترین حملوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے، نے خطے کو سوگ میں مبتلا کر دیا ہے اور پورے جموں و کشمیر کیساتھ ساتھ ملک میں سوگ کا سماں ہے۔بند کی کال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کشمیر، جموں و کشمیر ہوٹلیئرز کلب، تمام ٹریول ایسوسی ایشنز، ٹرانسپورٹرز، ریسٹورنٹ مالکان اور سول سوسائٹی گروپس نے مشترکہ طور پر جاری کی ہے۔ سی سی آئی کے صدر طارق رشید غنی نے کہا کہ ہم نے تشدد کے اس وحشیانہ عمل کے خلاف 23 اپریل یعنی بدھ کو کشمیر بند کی کال دی ہے۔ انہوں نے ایسے مظالم کی مذمت اور متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اجتماعی ردعمل کی ضرورت پر زور دیا۔بند سے پوری وادی میں کاروبار، ٹرانسپورٹ خدمات اور دیگر اداروں کی مکمل بندش کی توقع ہے۔ غنی نے کہا کہ اس فیصلے کو سیاحت کے شعبے کے بڑے اسٹیک ہولڈرز کی حمایت حاصل ہے، جو ہلاکتوں سے شدید متاثر ہوا ہے۔ اس افسوسناک واقعے کو خطے کو غیر مستحکم کرنے اور اس کی پھلتی پھولتی سیاحت کی صنعت کو نقصان پہنچانے کی ایک مایوس کن کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ کاروباری اور تجارتی ادارے آج ریڈیشن کلیکشن میں پریس کانفرنس کریں گے۔ادھرپی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی ، متحدہ مجلس عمل کے سربراہ میرواعظ عمر فاروق ،مفتی اعظم جموںوکشمیر مفتی ناصر الاسلام ،جموںوکشمیر سیول سوسائٹی فورم سربراہ عبدالقیوم وانی نے بھی آ ج کشمیر بند کی کال دی ہے اور پہلگام قتل عام کو بہیمانہ قرار دیا ہے۔ادھرجموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے بھی جموں میںبند کی کال دی ہے۔جے سی سی آئی کے صدر ارون گپتا کا کہنا ہے کہ جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بدھ کوجموں بند کی کال دی ہے۔اسکے علاوہ کانگریس شیو سینا (یو بی ٹی)، ڈوگرہ فرنٹ اور راشٹریہ بجرنگ دل کے علاوہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، وکلاء اور مختلف مارکیٹ ایسوسی ایشنز نے بھی بدھ کو شہر میں احتجاج کی کال دی ہے۔