عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں و کشمیر میں موجودہ ریزرویشن پالیسی پر بڑھتی ہوئی ناراضگی کے درمیان، پیپلز کانفرنس اس مسئلے پر عوامی رائے کو متحرک کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ پارٹی اس سلسلے میں آئندہ ماہ ایک سیمینار کے انعقاد سے اپنی مہم کا آغاز کرے گی، جس میں ریزرویشن پالیسی کے اثرات اور ممکنہ حل پر غور کیا جائے گا۔
میڈیا نمائندوںسے بات کرتے ہوئے پی سی یوتھ صدر مدثر کریم نے کہا کہ پارٹی آئندہ ماہ ایک سیمینار کا انعقاد کرے گی تاکہ یہ بحث کی جا سکے کہ کس طرح موجودہ ریزرویشن پالیسی کشمیر وادی کے باشندوں کو مسابقتی میدان سے باہر دھکیل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ مختلف اسٹیک ہولڈرز، بشمول ان افراد کو جو موجودہ ریزرویشن پالیسی کے متاثرین ہیں، ایک پلیٹ فارم پر لا کر اس مسئلے پر بات چیت کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ پارٹی صدر نے اسمبلی کے اندر اور باہر موجودہ ریزرویشن پالیسی کے خلاف جدوجہد میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔
حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والے بجٹ سیشن میں سجاد غنی لون نے موجودہ ریزرویشن پالیسی کے سب سے بڑے ناقد کے طور پر آواز اٹھائی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پالیسی کو ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ کشمیری بولنے والی آبادی کو باہر رکھا جائے اور سماجی بالادستی کو ازسرنو ترتیب دیا جائے۔ لون کی جانب سے خطہ وار ریزرویشن ڈیٹا سے متعلق سوال نے وادی کشمیر میں ریزرویشن پالیسی پر نئی بحث چھیڑ دی۔
حکومت کی جانب سے لون کے سوال کے جواب میں جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوا کہ جموں نے ایس سی، ایس ٹی، ای ڈبلیو ایس اور دیگر ریزرویشن سرٹیفکیٹس کی اکثریت حاصل کی ہے جبکہ کشمیر ان تمام زمروں میں بہت پیچھے ہے۔
لون خود اس بات پر زور دیتے ہیں کہ وہ کسی بھی طبقے کو ریزرویشن دینے کے خلاف نہیں ہیں، لیکن عام زمرے کے امیدواروں کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔