محمد امین میر
زمین کی انتظامیہ کے شعبے میں ریکارڈز کی درستگی، قانونی حیثیت اور شفافیت دیہی اور زرعی حکمرانی کی بنیاد ہیں۔ جموں و کشمیر میں محکمہ مال کے زیرِ انتظام جو بنیادی دستاویزات رکھے جاتے ہیں، ان میں جمع بندی (حقوقِ ملکیت کا ریکارڈ) اور گرداوری (فصلوں کے معائنے کا رجسٹر) کو مرکزی اہمیت حاصل ہے، جو زمین کی ملکیت اور قبضے کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان ریکارڈز میں مصدقہ انتقالات کا اندراج بھی یکساں طور پر نہایت اہم ہے،جو اکثر نظر انداز یا تاخیر کا شکار ہو جاتا ہے، جس کے باعث تنازعات، بدعنوانی اور محکمے پر عوامی اعتماد میں کمی پیدا ہوتی ہے۔
یہ مضمون جموں و کشمیر کے زمین داری قوانین کے تحت مصدقہ انتقالات کو ریکارڈز میں درج کرنے کی قانونی اہمیت، اس کا طریقہ کار، ذمہ دار افسران اور یہ کہ آیا پٹواری خود یہ اندراج کر سکتا ہے یا اس کے لیے اجازت درکار ہے، جیسے امور کا احاطہ کرتا ۔انتقال (مقامی زبان میں انتقال یا انتقالِ زمین) ایک ایسا عمل ہے، جس کے ذریعے زمین کی ملکیت یا حقوق میں تبدیلی کو مال کے ریکارڈز میں درج کیا جاتا ہے۔ انتقال کی بنیاد کئی معاملات پر ہو سکتی ہے، جیسے فروخت، وراثت، ہبہ، تقسیم یا عدالتی حکم۔ جب کسی انتقال کی تصدیق مجاز مال افسر ،عموماً نائب تحصیلدار یا تحصیلدارکی طرف سے ہو جائے، تو وہ قانونی طور پر تسلیم شدہ بن جاتا ہے۔
جمع بندی ہر چار سال بعد تیار کی جاتی ہے اور ہر سال اس کی تجدید کی جاتی ہے تاکہ زمین کی ملکیت، کاشت اور حقوق کی تفصیلات واضح رہیں۔ اس میں کھیوت، کھاتونی اور کھیلہ وغیرہ کی تفصیلات شامل ہوتی ہیں۔
گرداوری ایک موسمی ریکارڈ ہوتا ہے جو زمین پر بوئی گئی فصلوں اور زمین پر قابض شخص کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس سے زمین کے اصل قبضہ دار کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔
یہ تمام دستاویزات زمین کے حقوق، قبضے، ملکیت اور لگان کی عدالتوں میں ثبوت کے طور پر پیش کیے جاتے ہیں۔
جموں و کشمیر میں نافذ زمین داری قانون، سنہ ۱۹۹۶ سموت (۱۹۳۹ عیسوی) کے تحت مال افسران پر زمین کے ریکارڈ کی حفاظت، اصلاح اور تصدیق کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ دفعہ ۲۱ اور ۲۲ کے تحت پٹواری پر لازم ہے کہ وہ جمع بندی کو درست طریقے سے رکھے اور اعلیٰ حکام کی ہدایت پر اس کی تجدید کرے۔
تاہم انتقال کی تصدیق کرنا پٹواری کا اختیار نہیں ہے۔ ایک بار جب انتقال نائب تحصیلدار، تحصیلدار یا بعض صورتوں میں اسسٹنٹ کلیکٹر فرسٹ کلاس کی طرف سے تصدیق ہو جائے تو وہ ریکارڈ کا حصہ بن جاتا ہے۔ لیکن یہ عمل اُس وقت مکمل ہوتا ہے جب یہ انتقال جمعبندی میں باقاعدہ درج ہو اور گرداوری میں بھی اس کی جھلک نظر آئے۔
جی ہاں! جمع بندی اور گرداوری میں مصدقہ انتقال کا اندراج لازمی ہے۔ محکمہ مال کی جانب سے تیار کردہ ریکارڈز کو دُرست اور قابلِ اعتماد تبھی سمجھا جائے گا جب اس میں تمام مصدقہ تبدیلیاں شامل ہوں۔اگر کوئی انتقال، تصدیق ہونے کے باوجود جمابندی میں درج نہ کیا گیا ہو تو درج ذیل مسائل پیدا ہو سکتے ہیں:
قانونی مالک کو حقِ ملکیت یا قبضے سے انکار۔جعلی اندراجات یا جعل سازی زمین کی فروخت یا رہن میں قانونی رکاوٹ۔غیر مجاز افراد کی جانب سے زمین کا استعمال۔محکمہ مال کا مینول اور اسٹینڈنگ آرڈرز، خصوصاً آرڈر 23-A اور 22، اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہر مصدقہ انتقال کو اگلی جمعبندی میں ضرور شامل کیا جائے۔ اسی طرح گرداوری میں بھی قبضہ کی تبدیلی کو ظاہر کرنا ضروری ہوتا ہے۔
پٹواری از خود جمعبندی یا گرداوری میں مصدقہ انتقال کا اندراج نہیں کر سکتا، چاہے وہ انتقال پہلے ہی تصدیق شدہ کیوں نہ ہو۔ پٹواری کا کردار صرف معلومات کو محفوظ کرنے اور ریکارڈ رکھنے تک محدود ہے نہ کہ اس میں ذاتی صوابدید سے تبدیلی کرنے تک۔کسی چھوٹے یا بڑے اندراج میں کمی یا غلطی کو درست کرنے کے لیے مجاز مال افسر کی باقاعدہ اجازت ضروری ہے۔اگر کسی مصدقہ انتقال کا اندراج نہ ہو پایا ہو تو اس کے لیے مندرجہ ذیل طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے۔
درخواست تحصیلدار یا نائب تحصیلدار کو: متاثرہ شخص تحصیلدار یا نائب تحصیلدار کو درخواست دے کر آگاہ کر سکتا ہے کہ ایک تصدیق شدہ انتقال ریکارڈ میں شامل نہیں کیا گیا۔
تصدیق اور حکم: متعلقہ افسر، روزنامچہ واقعاتی اور انتقال رجسٹر کی پڑتال کر کے پٹواری کو اندراج کا حکم جاری کر سکتا ہے۔
اندراج در ’مثالِ حقیقت‘: پٹواری کو حکم کی تعمیل میں انتقال کو مثال حقیقت میں درج کرنا ہوتا ہے اور اگلی جمابندی میں اسے شامل کرنا لازمی ہوتا ہے۔
گرداور اور قانونگو کی نگرانی: پٹواری کے کام کی نگرانی گرداور اور قانونگو کی ذمہ داری ہے تاکہ حکم کی درست تعمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔
یوں تحصیلدار وہ اہم افسر ہے جو جمعبندی یا گرداوری میں مصدقہ مگر غیر اندراج شدہ انتقال کو شامل کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔
عدالتی مقدمات: عدالتیں زمین کے ریکارڈز کی بنیاد پر فیصلہ کرتی ہیں۔ اگر انتقال ریکارڈ میں شامل نہ ہو، تو اس کی قانونی حیثیت مشتبہ ہو سکتی ہے۔
قرضہ یا بینکنگ امور: بینک عموماً جدید جمابندی کی بنیاد پر قرض فراہم کرتے ہیں۔ اندراج نہ ہونے کی صورت میں قرض کی سہولت رد ہو سکتی ہے۔
وراثت و جانشینی: ورثاء کو قانونی زمین حاصل کرنے میں رکاوٹ پیش آ سکتی ہے۔
بدعنوانی:بعض اوقات جان بوجھ کر اندراج نہ کر کے مخالف فریق کو فائدہ پہنچایا جاتا ہے یا رشوت طلب کی جاتی ہے۔
جموں و کشمیر میں ’’اپنی زمین اپنی نگرانی‘‘ مہم کے تحت زمین کے ریکارڈز کو ڈیجیٹل کیا گیا ہے، مگر انتقالات کا اندراج تاحال دستی طریقے سے کیا جاتا ہے، جو انسانی غلطی کا باعث بن سکتا ہے۔ہریانہ جیسے ترقی یافتہ ریاستوں میں مصدقہ انتقالات خودکار طریقے سے جمابندی میں شامل ہو جاتے ہیں۔
جموں و کشمیر میں درج ذیل اقدامات ضروری ہیں:
منتقلی رجسٹر اور ڈیجیٹل جمابندی کے درمیان خودکار ربط قائم کیا جائے۔تصدیق کے بعد اندراج کے لیے وقت کی حد مقرر کی جائےذمہ دار افسران کے خلاف سزا یا جرمانے کا نظام ہو۔عوام کے لیے آن لائن شکایتی نظام فراہم کیا جائے۔
نتیجہ : جمعبندی اور گرداوری میں مصدقہ انتقال کا اندراج صرف ایک رسمی کارروائی نہیں بلکہ ایک قانونی فریضہ ہے۔ پٹواری کو از خود کوئی اختیار حاصل نہیں، بلکہ وہ صرف مجاز افسر، عموماً تحصیلدار کے حکم کے تحت ہی اندراج کر سکتا ہے۔غفلت یا بدنیتی سے کی گئی کوتاہی ریکارڈ کی سچائی کو مجروح کرتی ہے اور عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔ جیسے جیسے جموں و کشمیر شفاف اور ڈیجیٹل زمین داری نظام کی جانب بڑھ رہا ہے، اندراج کے قوانین کو موثر بنانا، نظام کو خودکار کرنا اور سختی سے عمل درآمد کرانا ناگزیر ہو چکا ہے۔
(مضمون نگار، جموں و کشمیر میں زمین داری قوانین، مال انتظامیہ اور شفافیت پر تحریریں لکھتے ہیں)
[email protected]