عظمیٰ نیوز سروس
ویٹیکن سٹی // عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس آج طویل علالت کے بعدفوت کرگئے ۔ وہ 88برس کے تھے ۔پوپ فرانسس رومن کیتھولک چرچ کے پہلے لاطینی امریکی پیشوا تھے ۔وہ پچھلے کئی ہفتوں سے بیمار تھے اور انھیں اسپتال میں داخل کیاگیاتھا جہاں ڈاکٹروں کی ٹیم انکی دیکھ بھال کررہی تھی ،لیکن پچھلے ہفتے ہی انھیں اسپتال سے چھٹی دی گئی تھی ۔انھوں نے کل ایسٹر کے موقع پر اپنے پیروں کاروں اور مداحوں کومبارک باد دی اور کچھ دیر گرجا گھر کی بالکنی میں جلوہ افروز ہوئے ۔امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس کے ساتھ انھوں نے کل مختصر سی ملاقات بھی کی تھی ۔امریکی رہنما اپنی فیملی کے ساتھ ویٹی کن سٹی گئے تھے جہاں انھوں نے ایسٹر کی تقریبات میں شرکت کی اور سینئر پادریوں کے ساتھ ملاقات بھی کی ۔پوپ فرانسس کو نمونیا ہواتھا اور اس کے بعدوہ صحتیاب بھی ہوئے تھے لیکن کل 7بجکر 35منٹ پر اس دنیائے فانی سے کوچ کرگئے ۔واضح رہے کہ پوپ فرانسس نے 2013 میں پوپ بینڈکٹ کے استعفے کے بعد عہدہ سنبھالا تھا۔ دنیا بھر سے عالمی رہنماوں سمیت وائٹ ہاؤس، برطانیہ کے بادشاہ چارلس اور روسی صدر پوتن نے تعزیت کا اظہار کیا ہے ۔وائٹ ہاؤس، برطانیہ کے بادشاہ چارلس اور روسی صدر پوتن نے پوپ فرانسس کے انتقال پر اظہار افسوس کیا۔وزیراعظم نریندر مودی، ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز، پولینڈ کے وزیر اعظم اور آئرش وزیراعظم نے پوپ فرانسس کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔ اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے کہا ہے کہ یہ انتہائی افسوسناک خبر ہے ، ایک عظیم انسان ہم سے رخصت ہو گیا ہے ۔ایران نے پوپ فرانسس کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا ہے ، مصر کے صدر عبد الفتح السیسی نے کہا ہے کہ پوپ فرانسس امن، محبت اور ہمدردی کی آواز تھے ۔لبنان، تائیوان اور سری لنکا کے صدور نے بھی پوپ فرانسس کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا۔فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ آج فلسطینی عوام اور ان کے جائز حقوق کے ایک وفادار دوست کو کھو بیٹھے ہیں، پوپ فرانسس نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا تھا، پوپ فرانسس نے ویٹیکن میں فلسطینی جھنڈا لہرانے کی اجازت دی تھی۔، آئرش وزیر اعظم نے کہا کہ پوپ فرانسس نے غریبوں اور مظلوموں کے حق میں آواز اٹھائی۔