سمت بھارگو
راجوری//انسانیت اور مہمان نوازی کی ایک عظیم مثال قائم کرتے ہوئے، سرحدی ضلع راجوری کے عوام نے کشمیر کی طرف جانے والے راستے میں پھنسے ہوئے سیاحوں کے لئے مندروں، مسجدوں اور دیگر مذہبی مقامات کے دروازے کھول دئیے ہیں۔جموں سے بڑی تعداد میں کشمیر جانے والی گاڑیاں راجوری پہنچیں، حالانکہ سوموار کے روز صرف یک طرفہ ٹریفک یعنی سرینگر سے پونچھ کی طرف گاڑیوں کی اجازت تھی۔رات کے وقت بڑی تعداد میں گاڑیوں کے راجوری پہنچنے پر انتظامیہ نے ان کی مغل روڈ کے راستے روانگی کو روک دیا، جس کے باعث بیشتر سیاح راجوری میں پھنس گئے، اور ان کے قیام کا کوئی بندوبست موجود نہ تھا۔ایسے مشکل وقت میں، راجوری کے عوام اور خاص طور پر مذہبی تنظیموں نے آگے آ کر انسانیت کا بے مثال مظاہرہ کیا۔ ان تنظیموں نے اپنے مذہبی مقامات کو سیاحوں کے لئے عارضی قیام گاہوں میں تبدیل کر دیا۔وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے مرکزی دفتر، اولڈ شیو مندر راجوری، سوامی جی مہاراج کا آشرم، اکھاڑہ مندر جوہر نگر، اور شیو مندر جوہر نگر کو سیاحوں کے قیام کے لئے کھول دیا گیا۔وشو ہندو پریشد کے سینئر نمائندے گورو مہاجن نے بتایا کہ ’اڑیسہ سے آئے ہوئے 80 سے زیادہ سیاحوں کووی ایچ پی اور بجرنگ دل کے دفتر میں ٹھہرایا گیا ہے، جن کے لئے کھانے اور بستر کا مکمل بندوبست کیا گیا ہے۔اسی طرح، پچاس سے زائد سیاحوں کو اولڈ جامع مسجد راجوری میں قیام کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔اسلامک ویلفیئر آرگنائزیشن کے صدر شفقت میر نے بتایاکہ ’جب ہمیں پتہ چلا کہ بڑی تعداد میں سیاح، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، راجوری میں پھنس گئے ہیں تو ہماری تنظیم نے فیصلہ کیا کہ ہم جتنا ممکن ہو سکے ان کے لئے قیام کا بندوبست کریں‘‘۔انہوں نے کہا کہ مزید ضرورت پڑنے پر انتظامات میں توسیع کی جا رہی ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹا جا سکے۔یہ اقدام نہ صرف انسانیت، رواداری اور بھائی چارے کی روشن مثال ہے بلکہ راجوری کے عوام کی زندہ دلی اور مہمان نوازی کی بھی علامت ہے، جو ہر آزمائش میں ایک دوسرے کا سہارا بننے کو تیار رہتے ہیں۔