یو این آئی
نئی دہلی//انتظامی خدمات میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ملک کی بڑھتی ہوئی امنگوں اور اعلی مقاصد کو پورا کرنے میں ایڈمنسٹریٹیو افسران کا بہت بڑا کردار اور بہت بڑی ذمہ داری ہے اور سب کی نظریں افسران پر ہوتی ہیں ۔ مودی نے 17ویں پبلک سروس ڈے کے موقع پر یہاں ملک بھر سے جمع ہوئے ایڈمنسٹریٹیو افسران سے خطاب کرتے ہوئے اس خیال کا اظہار کیا۔وزیر اعظم نے کہا’’ انرجی سیکیورٹی سے متعلق اہداف، صاف توانائی سے متعلق اہداف، کھیلوں کے میدان سے لے کر خلائی سائنس کے میدان تک ہر شعبے میں ملک کا پرچم نئی بلندیوں پر لہرانا ہے۔ جب میں بات کرتا ہوں اور جب ملک سوچتا ہے، سب کی نظریں آپ پر ہوتی ہیں، اعتماد آپ سب پر ہوتا ہے، میرے تمام ساتھیوں کی بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ مودی نے کہا “آپ کو بھی جلد از جلد ہندوستان کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانا ہے۔ آپ سب کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ اس کام میں کوئی تاخیر نہ ہو۔”انہوں نے کہا “یہ سرکاری ملازمین کی اصلاحات کو نئے انداز میں ڈیزائن کئے جانے کا وقت ہے، ہمیں اصلاحات کو تیز کرنا ہوگ اور دونوں کا اسکل بڑھانا ہوگا۔ یونین کونسل آف منسٹرس اپنے کابینی رفیق ڈاکٹر جتیندر سنگھ، وزیر اعظم کے دفتر کے پرنسپل سکریٹری شکتی کانت داس، کابینہ سکریٹری ڈاکٹر ٹی وی سوامی ناتھن اور مرکزی حکومت کے کچھ دیگر سینئر ایڈمنسٹریٹیو افسروں کی موجودگی میں وزیر اعظم نے کہا”انفراسٹرکچر ہو، قابل تجدید توانائی کے اہداف ہوں، اندرونی سلامتی ہو، ہمارا مقصد بدعنوانی کا خاتمہ ہو، سماجی بہبود کی اسکیمیں ہوں، اولمپک سے متعلق اہداف ہوں، کھیلوں سے متعلق اہداف ہوں، ہمیں ہر شعبے میں نئی اصلاحات لانی ہوں گی‘‘۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں اپنا کام کرتے ہوئے یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ دنیا چاہے کتنی ہی ٹیکنالوجی پر حاوی ہو جائے، انسانی فیصلوں کی اہمیت کم نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ حساس بنیں، غریبوں کی آواز سنیں، غریبوں کے مسائل کو سمجھیں، انہیں حل کرنے کو اپنی ترجیح بنائیں، جس طرح مہمان خدا ہے، ہمیں اس منتر پر عمل کرنا ہوگا کہ شہری خدا ہے۔انہوں نے کہا “آپ کو نہ صرف ہندوستان کے ایک ایڈمنسٹریٹیو افسر کے طور پر بلکہ ایک ترقی یافتہ ہندوستان کے معمار کے طور پر بھی ذمہ داری کے لیے خود کو تیار کرنا ہوگا‘‘۔انہوں نے کہا “اب وقت بدل گیا ہے، دوستو، میں آنے والے ہندوستان کو جس شکل میں دیکھ رہا ہوں، وہ خواب جو میں 140 کروڑ ہندوستانیوں کی آنکھوں میں دیکھ رہا ہوں اور اسی لیے میں اب کہہ رہا ہوں کہ آپ صرف سرکاری ملازمین (ایڈمنسٹریٹیو افسران) نہیں ہیں، آپ نئے ہندوستان کے معمار ہیں، آئیے اپنے آپ کو ایک معمار کی ذمہ داری کو پورا کرنے کے قابل بنائیں، آئیے ہر ایک انسان کو اپنے خوابوں کے مطابق زندگی گزارنے کا موقع دیں۔ انہیں اپنے خواب بنا کر آپ دیکھیں گے کہ آپ اپنی آنکھوں کے سامنے ایک ترقی یافتہ ہندوستان دیکھ سکیں گے۔وزیراعظم نے کہا آج جب میں یہ تقریر کر رہا ہوں تو میری نظر وہاں بیٹھی ایک چھوٹی سی گڑیا پر پڑی، شاید وہ 2047 میں یہیں کہیں بیٹھی ہو گی۔ یہ خواب ہمارے ہونے چاہئیں، ترقی یافتہ ہندوستان کا یہی ہمارا مقصد ہونا چاہئے۔وزیراعظم نے کہا کہ تیزی سے بدلتی دنیا میں ہماری حکومتی مشینری، ہماریکام کاج، ہماری پالیسی سازی کا عمل پرانے طریقے سے کام نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ 2014 سے ملک میں نظام کی تبدیلی ایک تاریخی تبدیلی شروع ہوئی ہے۔ ہم خود کو اس تیز رفتاری کے مطابق ڈھال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا “آج ہندوستان کا پرامید معاشرہ، ہندوستان کے نوجوان، ہندوستان کے کسان، ہندوستان کی خواتین، آج جس بلندی پر ان کے خواب اڑ رہے ہیں، وہ واقعی بے مثال ہے۔ ان بے مثال امنگوں کو پورا کرنے کے لیے بھی بے مثال رفتار کی ضرورت ہے‘‘۔وزیراعظم نے کہا کہ ہر شعبے میں ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ کیا ہمارے کام کی موجودہ رفتار ہمارے مقرر کردہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے کافی ہے یا نہیں، اگر نہیں تو ہمیں اسے بڑھانا ہو گا، ہمیں یاد رکھنا ہو گا کہ ہمارے پاس جو ٹیکنالوجی آج ہے وہ پہلے نہیں تھی، ہمیں ٹیکنالوجی کی طاقت سے آگے بڑھنا ہے۔ مودی نے کہا کہ ہمیں اپنے طرز عمل اور پالیسیوں کو تبدیل کرنا ہوگا اور ملکی اور بیرونی پہلوں کے درمیان بڑھتے ہوئے باہمی تعلقات کو سمجھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔انہوں نے کہا “چاہے وہ موسمیاتی تبدیلی ہو، قدرتی آفات، وبائی امراض، انٹرنیٹ جرائم کے خطرات، ہندوستان کو تمام معاملات میں کارروائی کرنے کے لیے 10 قدم آگے بڑھنا ہوگا۔ ہمیں مقامی سطح پر، علاقائی سطح پر حکمت عملی بنانا ہوگی اور علاقائی سطح پر ترقی کرنی ہوگی۔ آج میں ان تمام نوجوان افسروں سے ایک اور بات کہنا چاہوں گا جو معاشرے میں قدم رکھ رہے ہیں، جن کی معاشرے میں کسی نہ کسی طریقے سے پیشہ ورانہ خدمات کا کوئی بھی حصہ ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کے تعاون کے بغیر کسی کے لیے ایک قدم بھی آگے بڑھنا مشکل ہے۔ اور اس لیے ہر کوئی اپنی استطاعت کے مطابق معاشرے کو واپس دینا چاہتا ہے۔افسران سے اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ سب بہت خوش قسمت ہیں کہ آپ کو معاشرے کو واپس دینے کا اتنا بڑا موقع ملا ہے، ملک اور سماج نے آپ کو معاشرے کو جتنا ممکن ہو سکے واپس کرنے کا بہترین موقع دیا ہے۔ مودی نے اپنے خطاب کا آغاز 21 اپریل 1947 کو سیول افسران کی تاریخی میٹنگ میں پہلے وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کیا، جس کی یاد میں سیول سروسز (لوک سیوا دیوس) منایا جاتا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اس تقریر میں سردار پٹیل نے سرکاری ملازمین کو ہندوستان کا فولادی ڈھانچہ کہا تھا۔ انہوں نے آزاد ہندوستان کے تصور کی بنیاد رکھی تھی۔