عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/میرواعظ کشمیرمولوی محمد عمر فاروق نے پیر کو ضلع بڈگام کا دورہ کیا جہاں انہوں نے معروف اور معتبر اسلامی اسکالر آغا سید محمد باقر الموسوی کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے مرحوم عالم دین کی دینی، علمی اور فکری خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا انتقال وادیٔ کشمیر کے مذہبی، تعلیمی اور فکری حلقے کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب کوئی جید عالم دین اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو وہ علم و حکمت، رہنمائی اور فکری وراثت چھوڑ کر جاتا ہے، اور ان کی یاد کو زندہ رکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم ان کی تعلیمات سے سبق لے کر اجتماعی شعور اور اتحاد کو فروغ دیں۔
میرواعظ نے اس موقع پر امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج مسلمانوں کو فرقہ واریت، سیاسی اختلافات اور سماجی انتشار کے ذریعے کمزور کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔انہوں نے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کو مسلمانوں کی دینی اور ملی شناخت پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ اس ایکٹ کے خلاف وادی سے جموں اور لداخ تک پوری مسلم برادری میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔
.@MirwaizKashmir Visits Budgam to Offer Condolences on the Demise of Renowned Islamic Scholar Aga Syed Baqir Al-Moosavi
Calls for unity against efforts to weaken the Muslim community Wakf act an assault on Muslim Identity
Expresses hope in upcoming court hearing challenging his… pic.twitter.com/xXkltWoybi
— Mirwaiz Manzil-Office of Mirwaiz-e-Kashmir (@mirwaizmanzil) April 21, 2025
ان کا مزید کہنا تھا کہ متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر کو اس حساس مسئلے پر اجلاس منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے، جو باعث افسوس ہے۔میرواعظ نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی رہنمائی پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور اس قانون کے خلاف آئینی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
انہوں نے سپریم کورٹ کی جانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو حوصلہ افزا قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے مذہبی اور آئینی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس قانون کو کالعدم قرار دے گی۔
اپنی مسلسل خانہ نظربندی کا ذکر کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ انہیں بارہا تاریخی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کی نماز ادا کرنے سے روکا جا رہا ہے اور دینی اجتماعات کے موقع پر مسجد کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، جو مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہامیں نے اپنی غیر اعلانیہ اور بلاجواز نظربندی کے خلاف معزز عدالت عالیہ سے رجوع کیا ہے اور امید ہے کہ عدالت حکومت کو اس غیرمنصفانہ مداخلت سے باز رہنے کی ہدایت دے گی اور میرے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے گی۔