عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پیر کے روز کہا کہ حالیہ شدید بارشوں کے نتیجے میں ہونے والے تودے گرنے کے بعد رام بن میں متاثرہ قومی شاہراہ اور رہائشی علاقوں کی بحالی کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ آج خود رام بن کا دورہ کریں گے تاکہ زمینی صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے اور اس سلسلے میں ایک میٹنگ کی صدارت کریں گے۔
انہوں نے کہا، ’’رام بن کے کچھ علاقوں میں صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے، میں نے نائب وزیر اعلیٰ اور دو مقامی ایم ایل ایز کو صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وہاں بھیجا تھا،‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ شاہراہ کی فوری بحالی اور لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ رہائشی علاقوں کی بحالی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ریلیف کے انتظامات کیے جا رہے ہیں جبکہ وزیر اعظم ریلیف فنڈ اور دیگر فنڈز کو استعمال میں لایا جائے گا تاکہ متاثرہ لوگوں کو معاوضہ فراہم کیا جا سکے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ وہ عوام کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ضروری اشیاء کی کوئی قلت نہیں ہے اور ذخیرہ اندوزی کی کوئی ضرورت نہیں ہےـ حکام کو سختی سے ہدایت دی گئی ہے کہ وہ بلیک مارکیٹنگ اور غیر ضروری قیمتوں میں اضافے کے خلاف سخت کارروائی کریں، جبکہ پولیس کو بھی ان افراد کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے شامل کیا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر گرفتاریاں بھی کی جائیں گی۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اگر کہیں بلیک مارکیٹنگ ہو رہی ہو تو حکومت کو اطلاع دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال سرینگر-جموں شاہراہ بند ہے، لیکن اگر ضرورت پڑی تو مغل روڈ کے ذریعے ضروری اشیاء لائی جائیں گی۔
اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سپریم کورٹ کو مرکز یا کسی اور حکومت کی کارروائیوں کا جائزہ لینے کا اختیار حاصل ہے۔ کیا ہم نے آرٹیکل 370 کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا؟ پارلیمنٹ کے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ کیا اندرا گاندھی کے دور میں لگائی گئی ایمرجنسی کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا گیا؟ عدالت سے رجوع کرنا سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ عدالت کا اپنا دائرہ کار ہے اور مقننہ کا اپنا۔
انہوں نے کہا، اسمبلی میں ہم نے جو کچھ کیا وہ ہمارے دائرہ کار میں تھا اور بعد میں ہم نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جہاں ہمیں وقتی طور پر کچھ ریلیف ملا ہے۔
فی الحال کوئی منفی نتیجہ نہیں ہے، کم از کم سپریم کورٹ میں معاملے پر بحث کے دوران مرکز کو پیچھے ہٹنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ فی الحال غیر مسلموں کی مداخلت روک دی گئی ہے اور خود ساختہ وقف کو روکا نہیں جا رہا۔ عدالت کو اپنا کام کرنے دیں، ہم اس کے فیصلے کا انتظار کریں گےـ