سمت بھارگو
راجوری//پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر، محبوبہ مفتی نے اتوار کو نیشنل کانفرنس کی قیادت والی موجودہ حکومت پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس کا موازنہ ایل جی انتظامیہ سے کیا۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی سربراہی والی عوامی حکومت عوام کو صرف پانی اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات فراہم کر رہی ہے، جو پہلے ہی ایل جی انتظامیہ بہتر انداز میں انجام دے رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ عوام کو موجودہ حکومت سے کئی اہم توقعات تھیں، لیکن وہ سب پوری نہیں ہوئیں۔ انہوں نے کہاکہ ’سرکاری ملازمین کی برطرفی، لوگوں کی بلاجواز گرفتاریاں اور عوامی فلاح سے غفلت بدستور جاری ہے‘۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ ’ہم یہ نہیں کہتے کہ چھ ماہ میں تمام وعدے پورے کئے جائیں، لیکن کم از کم وعدے پورا کرنے کی سمت میں کوئی کوشش تو دکھائی دینی چاہیے، جو فی الحال کہیں نظر نہیں آ رہی‘۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ موجودہ حکومت عوامی مسائل سے زیادہ اختیارات کی جنگ میں الجھی ہوئی ہے، خاص طور پر تبادلوں کے اختیارات کو لے کر جو حالیہ دنوں میں ایل جی انتظامیہ کے فیصلوں سے متاثر ہوئے ہیں۔سابق وزیر اعلیٰ نے حالیہ قانون سازوں کی میٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب تبادلوں کے اختیارات کے مسئلے پر ہوئی، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ موجودہ حکومت کی ترجیحات کیا ہیں۔محبوبہ مفتی نے نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کے درمیان ممکنہ خفیہ تعلقات پر بھی سوال اٹھایا، خاص طور پر وقف ترمیمی بل کے معاملے میں۔ انہوں نے کہا کہ اے ایس دولت کا ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے آرٹیکل 370 کی منسوخی میں مبینہ کردار سے متعلق بیان اس تعلق کو مزید تقویت دیتا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ ’وقف ترمیمی بل پر نیشنل کانفرنس کی خاموشی حیران کن ہے، جبکہ ملک بھر کے مسلمان جموں و کشمیر کی واحد مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے ناطے اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔ ایسے وقت میں نیشنل کانفرنس کا بی جے پی کا ساتھ دینا مسلمانوں کے جذبات کو سخت ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے‘‘۔
وقف ترمیمی بل افسوسناک اور ناقابلِ قبول | حکومت اقلیتوں کے حقوق پامال کرنے میں مصروف:محبوبہ
سمت بھارگو
راجوری//پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے راجوری کے علاقے اَیٹی میں پارٹی کارکنان اور مقامی لوگوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل پر مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ ’مرکزی حکومت ہر ممکن طریقے سے اقلیتوں کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے‘ اور اس سلسلے میں وقف ترمیمی بل کو ایک سنگین مثال قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل مسلمانوں کے مذہبی جذبات میں مداخلت ہے اور اسے ’افسوسناک اور ناقابلِ قبول‘ قرار دیا۔اس موقع پر محبوبہ مفتی نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر وعدہ خلافی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’دو کروڑ نوکریاں ہر سال دینے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن حقیقت میں عوام کو مہنگائی اور بے روزگاری کا سامنا ہے‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’اب حکومت ان حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے ملک میں ایک مسلم مخالف ماحول پیدا کر رہی ہے‘۔محبوبہ مفتی نے نیشنل کانفرنس (این سی) کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور نائب صدر عمر عبداللہ کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ این سی قیادت نے نہ صرف وقف بل پر خاموشی اختیار کی بلکہ اس مرکزی وزیر کا استقبال بھی کیا جس نے یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا۔محبوبہ مفتی کے ان بیانات نے نہ صرف سیاسی حلقوں بلکہ عوامی سطح پر بھی ہلچل پیدا کر دی ہے، اور دیکھنا یہ ہے کہ این سی اور مرکزی حکومت اس پر کیا ردعمل دیتی ہے۔