ہیلتھ ڈیسک
ایک تازہ اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ نمک کا زیادہ استعمال نہ صرف دیگر طبی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے بلکہ اس سے ڈپریشن بھی ہوتا ہے۔نمک کے زائد استعمال کو ہائی بلڈ پریشر، فالج اور امراض قلب سے جوڑا جاتا رہا ہے جب کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا کی نصف سے زائد آبادی نمک کی مجوزہ مقدار سے زائد استعمال کرتے ہیں۔ماہرین صحت کے مطابق ایک عام صحت مند انسان کو یومیہ 5 گرام تک نمک استعمال کرنا چاہیے، تاہم دنیا بھر کے زیادہ تر لوگ یومیہ 10 گرام یا اس سے زائد نمک استعمال کرتے ہیں۔نمک کے زائد استعمال سے متعدد طبی پیچیدگیاں بڑھتی ہیں جب کہ اس کا زیادہ استعمال ڈپریشن کا سبب بھی بن سکتا ہے۔طبی تحقیق کے مطابق ماہرین نے نمک کے زیادہ استعمال سے ڈپریشن ہونے یا نہ ہونے سے متعلق تحقیق کے لیے چوہوں پر تجربہ کیا۔8 ہفتوں تک نمک کی مطلوبہ مقدار سے زائد مقدار فراہم کی اور پھر ان میں ہونے والی تبدیلیوں کو نوٹ کرنے سمیت ان کے ٹیسٹس کرکے پایا کہ محض 5 سے 8 ہفتوں تک نمک کے زیادہ استعمال سے چوہوں کی طبیعت تبدیل ہوگئی، جب کہ ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ ان کے ذہنوں میں خاص طرح کے پروٹین کی مقدار بھی بڑھ چکی تھی۔ماہرین کے مطابق نمک کے زیادہ استعمال سے دماغ میں پائی جانی والی (γδT17) پروٹین بڑھتی ہے جو کہ ایک اور پروٹین (IL-17A) کی سطح کو بڑھا دیتی ہے۔جس سے ذہنی فعالیت میں کمی ہوتی ہے اور انسان چڑچڑے پن، خوف اور شدید انزائٹی کا شکار بنتا ہے۔ نمک کا زیادہ استعمال براہ راست دماغ کے مخصوص حصوں میں پروٹینز کی سطح کو بڑھاتا ہے، جس سے ڈپریشن لاحق ہوتا ہے۔ماہرین نے مذکورہ معاملے پر مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تجویز دی کہ نمک کا کم استعمال متعدد طبی پیچیدگیوں سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ انتہائی کم نمک کے ساتھ غذائیں کھانے والے افراد امراض قلب اور فالج سمیت اسی طرح کی دیگر سنگین بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ماضی میں بھی تحقیقات سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ نمک کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر اور امراض قلب سمیت نظام ہاضمہ کی بیماریوں کا سبب بھی بنتا ہے۔تازہ تحقیق کے مطابق نمک کا انتہائی کم استعمال امراض قلب سمیت فالج جیسی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ماہرین نے برطانیہ کے 5 لاکھ افراد پر تحقیق کی، تحقیق کے آغاز میں رضاکاروں سے نمک کے استعمال کرنے سے متعلق سوالات پوچھے اور پھر فالو اَپ میں ان سے نمک کے استعمال سے متعلق پوچھا گیا۔بعد ازاں ماہرین نے تمام رضاکاروں میں امراض قلب کے ٹیسٹ کئے، جس سے معلوم ہوا کہ زیادہ نمکین غذائیں کھانے والے افراد یا پھر کھانوں میں الگ سے نمک ڈال کر غذائیں کھانے والے افراد میں ’ایٹریل فبلریشن‘ (atrial fibrillation) (اے ایف) کی تخیص ہوئی۔مذکورہ بیماری کے دوران دل کی دھڑکن بے ترتیب ہوجاتی ہے اور پھر مسلسل اس کی دھڑکن تیز ہونے سے فالج سمیت دیگر مسائل ہوسکتے ہیں۔ماہرین کے مطابق نمکین غذائیں کھانے والے یا پھر کھانوں میں نمک ڈال کر ان کا استعمال کرنے والے افراد میں اے ایف کی بیماری کے امکانات 18 فیصد بڑھ جاتے ہیں۔ماہرین کے مطابق درمیانے درجے کی نمکین غذائیں کھانے والے افراد یا پھر کبھی کبھی کھانوں میں نمک ڈال کر ان کا استعمال کرنے والے افراد میں بھی اے ایف کی بیماری کے امکانات 15 فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔
’ایٹریل فبلریشن‘ کا مسئلہ ہونے سے جہاں دل کے کئی مسائل ہوسکتے ہیں، وہیں اس سے فالج ہوتا ہے۔ماہرین نے لوگوں کا مشورہ دیا کہ وہ نمک کا کم سے کم استعمال کریں اور خصوصی طور پر کھانوں میں الگ سے نمک شامل نہ کریں۔ نمک کا زیادہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کا شکار بناکر امراض قلب، فالج، ہارٹ اٹیک اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھاتا ہے، جبکہ دل کی امراض کے باعث دنیا بھر میں سالانہ تقریباً 20 لاکھ اموات رپورٹ ہوتی ہیں۔نمک کا بہت زیادہ استعمال بلند فشار خون کی وجہ بنتا ہے۔ اور بلند فشار خون دل کے دورے اور سٹروکس کے ممکنہ خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔نمک کا براہ راست اثر دل اور خون کی شریانوں پر ہوتا ہے جس کی وجہ سے دل ٹھیک طرح کام نہیں کر پاتا جس سے اس کے مکمل بند ہو جانے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
���������������