رمیش کیسر
نوشہرہ//نوشہرہ سب ڈویژن کے سرحدی گاؤں سریا کے مکینوں کو پینے کے پانی کے سنگین بحران کا سامنا ہے، جس نے ان کی روزمرہ زندگی کو شدید متاثر کر دیا ہے۔ گاؤں، جو کہ زیرو لائن پر واقع ہے، نہ صرف اپنی حساس جغرافیائی حیثیت رکھتا ہے بلکہ بنیادی سہولیات کی کمی کا شکار بھی ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ جل شکتی کے ملازمین کی مبینہ لاپرواہی کے سبب انہیں مہینے میں صرف ایک یا دو بار ہی پینے کا پانی فراہم کیا جا رہا ہے، جو ان کے لئے ناکافی ہے، خاص طور پر گرمیوں کے ان دنوں میں جب پانی کی ضرورت میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔اہلِ علاقہ نے بتایا کہ وہ کئی بار جل شکتی کے اہلکاروں کو اپنی مشکلات سے آگاہ کر چکے ہیں، لیکن ان کی شکایات پر کوئی سنجیدہ کارروائی نہیں ہوئی۔ خواتین کو کئی کلو میٹر دور سے پانی لانا پڑ رہا ہے جبکہ بزرگ اور بچے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔مقامی رہائشی محمد شریف نے بتایاکہ ’’ہماری زندگی پانی کے بغیر اجیرن ہو چکی ہے۔ بچوں کا اسکول جانا متاثر ہو رہا ہے، بیماروں کے لئے پانی کا بندوبست مشکل ہے، اور روزمرہ کے کام بھی ٹھپ ہو چکے ہیں‘۔علاقہ مکینوں نے ضلع انتظامیہ اور جل شکتی محکمہ کے اعلیٰ افسران سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر اس سنگین مسئلہ کا نوٹس لیں اور پانی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنائیں۔اس مسئلے پر جب محکمہ جل شکتی کے اسسٹنٹ انجینئر سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھاکہ سریا گاؤں میں پانی کی سپلائی معمول کے مطابق دی جا رہی ہے، اگر کہیں مسئلہ ہے تو ہماری ٹیم اس کی جانچ کرے گی اور جلد ہی حل نکالا جائے گا‘۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایسے سرحدی علاقوں میں جہاں لوگ پہلے ہی کئی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، بنیادی سہولیات جیسے پانی کی عدم دستیابی نہ صرف پریشان کن ہے بلکہ حکومتی دعووں پر بھی سوالیہ نشان چھوڑتی ہے۔مکینوں نے آخر میں پرزور مطالبہ کیا ہے کہ پانی جیسی بنیادی سہولت کو ترجیحی بنیادوں پر بحال کیا جائے تاکہ وہ معمول کی زندگی گزار سکیں۔