عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا کہنا ہے کی صوفی تعلیمات سے انتہا پسندانہ نظریات کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوفی ازم سماج میں قیام امن اور ہم آہنگی کا سب سے طاقتور وسیلہ ہے۔موصوف لیفٹیننٹ گورنر نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کو یہاں ایک صوفی کانفرنس سے خطاب کرنے کے دوران کیا۔
انہوں نے کہاصوفی ازم سماج میں قیام امن اور ہم آہنگی کا طاقتور ترین وسیلہ ہے۔ صوفی ازم کا معنی زندگی بسر کرنے کا طریقہ ہے، یہ تمام تر کے ساتھ محبت کا بندھن ہے اور خدا کے ساتھ محبت پرمبنی رشتہ استوار کرنے کا عمل ہے۔ صوفی ازم تفریق کو ختم کرکے دلوں کو جوڑنے کا نام ہے۔‘
انہوں نے کہاصوفی ازم اندرونی پاکیزگی، محبت اور خدا کے ساتھ عمیق وابستگی کی تاکید کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھااس کا بنیادی مقصد سماج میں بیداری پیدا کرکے محبت، روا داری اور آپسی ہم آہنگی کو پروان چڑھانا ہے، اس راستے پر گامزن ہونے سے لوگوں، بلا تفریق مذہب و مسلک، قوم و ملت، کو متحد کیا جا سکتا ہے۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ صوفی تعلیمات کسی بھی قسم کے تشدد اور تفریق کو رد کرتی ہیں۔
انہوں نے کہاصوفی تعلیمات انتہا پسندانہ نظریے کا مقابلہ کرتی ہیں اور اس کے شاعری، موسیقی جیسے روحانی روایات سے انتہا پسندانہ نظریات کے خلاف مشن کو مستحکم کیا جا سکتا ہے۔
صوفی تعلیمات سے انتہا پسندانہ نظریات کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے:منوج سنہا
