معلومات
ماجد مجید
قرآن مجید کی (114)سورتوں میں سے (29 ) سورتیں ایسی ہیں جن کا آغاز حروف مقطعات سے ہوا ہے۔ حروف مقطعات کے حقیقی،حتمی اور یقینی مفہوم کوئی نہیں جانتا سوائے اللہ کے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے۔یہ ایک راز ہے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مابین۔حروف مقطعات کے بارے میں اگرچہ بہت سی آراء ظاہرکی گئی ہیں ۔لیکن ان میں سے کوئی شے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نہیں ۔البتہ یہ بات ثابت ہے کہ اس طرح کے حروف مقطعات کا کلام میں استعمال عرب میں معروف تھا ۔اسلئے کسی نے ان پر اعتراض نہیں کیا ۔قرآن مجید کی(29) سورتوں کا آغاز حروف مقطعات سے ہوا ہے۔ مثلاً سورہ القلم سورہ (ق) اور سورہ (ص) کے آغاز میں ایک ایک حرف ہے ۔
حمٰ،طهٰ، یٰس۔ دو دو حرف ہیں ۔اسی طرح ا،ل، م اور ا،ل، ر۔ تین تین حروف ہیں جو کئی سورتوں کے آغاز میں آئے ہیں، جبکہ المص اور المرا چار چار حروف ہیں ۔حروف مقطعات میں زیادہ سے زیادہ پانچ حروف یکجا آئے ہیں، چنانچہ سورہ مریم کے آغاز میں کھیعص ہیں اور حم عسق سُورَةُ الشُّورَىٰ کے آغاز میں آئے ہیں۔
ال م،سےقرآن مجید کے چھ سورتوں کا آغاز ہوا ہے۔ مثلاً سورہ البقرہ ۔آل عمران ۔العنکبوت۔الروم۔لقمٰن اور سورہ السجدہ ۔اسی طرح حم سے قرآن مجید کے (7)سورتوں کا آغاز ہوا ہے ۔جو سورہ المومن سے سورہ الاحقاف تک حروف مقطعات حم سے آغاز ہوا ہے ۔المص سے سورہ الاعراف کا آغاز ہوا ہے ۔ا،ل،ر،ا۔سے سورہ یونس۔ ھود،یوسف،ابراہیم اور سورہ الحجر کا آغاز ہوا ہے ۔اسی طرح ا،ل،م،ر۔سے سورہ الرعد شروع ہورہا ہے ۔طس سے سورہ النمل جبکہ طسم سے سورہ الشعرا اور سورہ القصص کا آغاز ہے۔ سورہ مریم کا آغاز حروف مقطعات کھیعص سے ہے۔
حروف مقطعات کے سلسلے میں یہ نکتہ بھی ذہن نشین کرلینا چاہئے کہ جن سورتوں کے آغاز کے حروف مقطعات میں (ط) آیا ہے ان سورتوں میں حضرت موسیٰ علیہ اسلام کا ذکر ملتا ہے۔ مثلاً سورہ طہٰ،سورہ الشعرا ء،سورہ القصص اور سورہ النمل ۔اس کی وضاحت بعض اہل علم نے اس طرح کی ہے کہ عبرانی اور عربی زبان کے بنیادی حروف (alphabet)مختلف شکلوں سے اخذ کئے گئے ہیں ۔اس لحاظ سے (ط) سانپ کی شکل سے مشابہ ہے (حروف کا نچلے والا حصہ سانپ کی کنڈلی سے مشابہ ہے جبکہ اوپر اُٹھا ہوا(الف) اس کے پھن کی علامت ہے )
بہر حال حضرت موسیٰ علیہ اسلام کے ساتھ سانپ کی ایک خاص مناسبت ہے اور شاید اسی وجہ سے مذکورہ چار سورتوں میں حضرت موسیٰ ؑکے واقعات بیان ہوئے ہیں ۔اسی طرح سورہ (ن) اس کا دوسرا نام سورہ (القلم) بھی ہے، اس میں حضرت یونس علیہ سلام کے ذکر سے بھی تقویت ملتی ہے ۔کیونکہ حرف (ن) کے بارے میں خیال ہے کہ اس حرف کی شکل مچھلی کی شکل سے اخذ کی گئی ہے اور اسی وجہ سے حضرت یونس ؑ کو ذوالنون(مچھلی والا)لقب دیا گیا ہے ۔چنانچہ سورہ (ن) میں حضرت یونس علیہ سلام کا ذکر صاحب الحوت مچھلی والا کے لقب سے آیا ہے اور وہاں یہ اِشارہ بھی ملتا ہے کہ اللہ تعالی نے آپ کو مچھلی کے پیٹ میں پہنچا دیا تھا ۔اس طرح بعض حضرات نے حروف مقطعات میں سے بعض حروف کی مناسبت متعلقہ سورتوں کے بعض مضامین سے ڈھونڈھنےکی کوشش کی ہے۔ مثلا ًبعض حضرات کے نزدیک (طس) میں طور سینا کی طرف اشارہ ہے اور (طسم) میں طور سینا اور موسیٰ ؑ کی طرف اشارہ ہے۔ یہ حروف مقطعات سے متعلق ایک مختصر معلومات ہیں۔
( کشمیر یونیورسٹی سری نگر)
[email protected]