عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/پی ڈی پی رہنما اور ایم ایل اے وحید الرحمان پرہ نے کہا کہ کشمیر کے عوام کو بھارت کے 24 کروڑ مسلمانوں کے لیے کھڑا ہونا چاہیے، جو اپنے مذہبی تشخص اور مقدس مقامات کے تحفظ کے لیے ان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے سری نگر میں ایک پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئےکہابھارت دنیا کا دوسرا بڑا مسلم ملک ہے۔ ہمارے مزارات اور مساجد، جیسے نظام الدین اور جامع مسجد جیسے مقامات کے حوالے سے مسائل ہیں، اور ہمیں ان کے لیے آواز بلند کرنی ہوگی۔ بھارت کے 24 کروڑ مسلمان کشمیر کے لوگوں سے امید لگائے بیٹھے ہیں۔
وحید پرہ نے مذہبی معاملات میں مداخلت کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہاجب میں مندروں یا ہندو مذہبی رسومات میں مداخلت نہیں کرتا تو میرے مذہب میں مداخلت کیوں؟انہوں نے اس موقع کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہاہم یہاں اس لیے جمع ہوئے ہیں تاکہ ایک پیغام دیا جا سکے—کہ ہمیں اپنی مساجد اور مزارات کا تحفظ کرنا ہے۔
سابق را کے چیف اے ایس دلت پر طنز کرتے ہوئے پرا نے کہادلت کو کشمیر کا ماہر بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ وہ فاروق عبداللہ کے قریبی حلقے کا حصہ ہیں۔ جب وہ یہاں آتے ہیں، تو انہی کے گھر جاتے ہیں۔
انہوں نے دلت کے اس دعوے پر تبصرہ کیا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ 5 اگست کو بی جے پی کے ساتھ جانے کے لیے تیار تھے۔ پرہ نے کہاہمارا بی جے پی کے ساتھ اتحاد تھا اور لوگ ہم سے ناراض تھے، لیکن اب (نیشنل کانفرنس) کا بظاہر کوئی اتحاد نہیں، پھر بھی ان کی بی جے پی کے ساتھ اندرونی ڈیل ہے۔
انہوں نے این سی کے نائب صدر عمر عبداللہ پر بھی تنقید کی اور کہاعمر ٹولپ گارڈن میں مصروف رہے، لیکن اسمبلی نہیں آئے۔ ہم نے وقف بل پر قرارداد پیش کرنے کی کوشش کی، جیسا کہ محبوبہ مفتی نے ہدایت دی تھی، مگر انہوں نے اس کی حمایت نہیں کی۔
انہوں نے مزید کہاعمر عبداللہ کی حکومت اور ایل جی انتظامیہ میں کیا فرق ہے؟ جائیدادیں ایل جی کے دور میں بھی ضبط ہو رہی تھیں اور عمر کی حکومت میں بھی ایسا ہی ہوتا رہا۔
پی ڈی پی نے بی جے پی سے کھلم کھلا اتحاد کیا، لیکن نیشنل کانفرنس نے خفیہ سودے بازی کی: وحید پرہ
