رمیش کیسر
نوشہرہ//نوشہرہ سب ڈویژن کے مختلف علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے، جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بارش نہ ہونے کی وجہ سے علاقے میں خشک سالی کا دور شروع ہو چکا ہے اور قدرتی آبی ذرائع جیسے باولیاں، چشمے اور چھوٹے ندی نالے مکمل طور پر خشک ہو چکے ہیں۔محکمہ جل شکتی (پی ایچ ای) اس سنگین صورتحال میں بھی عوام کو پینے کے پانی کی فراہمی میں مکمل طور پر ناکام نظر آ رہا ہے۔ عوامی شکایات کے مطابق پچھلے چھ ماہ میں صرف دو یا تین بار ہی ہلکی بارش ہوئی ہے، جس کی وجہ سے زیرِ زمین پانی کی سطح بھی خطرناک حد تک نیچے جا چکی ہے۔مان پور، ڈنیکا، بریری، دبر بریری، ڈنڈیشور، جنگل سریا، لام اور دیگر دیہی علاقوں کے لوگ روزانہ کئی کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے پانی بھرنے پر مجبور ہیں۔ خواتین، بزرگ، اور بچے اس سخت گرمی میں پانی کی تلاش میں دربدر پھر رہے ہیں، لیکن کہیں سے بھی تسلی بخش سپلائی نہیں ہو رہی۔حکومت کی جانب سے کروڑوں روپے کی لاگت سے شروع کی گئی ’’جل جیون مشن‘‘ جیسی سکیمیں بھی اس وقت بے اثر دکھائی دے رہی ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جن مقامات پر یہ اسکیمیں بنائی گئی تھیں، وہاں پر اب پانی ہی نہیں بچا۔مقامی باشندوں نے محکمہ جل شکتی اور ضلع انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر پانی کی فراہمی کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں۔ ٹینکر سروس بحال کی جائے، خشک چشموں کی صفائی کی جائے اور اگر ممکن ہو تو قریبی آبی ذخائر سے پانی لا کر متاثرہ دیہاتوں میں سپلائی کیا جائے۔عوام نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اس مسئلے کو ہنگامی بنیادوں پر لے اور موسم کی تبدیلی کے پیش نظر مستقبل کی پالیسی تیار کرے تاکہ ایسی صورتِ حال دوبارہ پیش نہ آئے۔اگر یہی حالات جاری رہے تو آنے والے دنوں میں صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے، جس سے نہ صرف صحت کے مسائل پیدا ہوں گے بلکہ زندگی گزارنا بھی دشوار ہو جائے گا۔