معاشرہ
صبرا رفیع
اسلام زیب و زینت اختیار کرنے اور حسن و جمال اپنانے کے خالف نہیں ہے، اصل میں تو ہمارا اسلام خوبصورتی ،صفائی ،پاکیزگی کو پسند کرتا ہے۔ البتہ زیب و زینت کے سلسلہ میں اسلام نے کچھ حدود متعین کیے ہیں جو انسان کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشرے کے لیے بھی بہتر ہے۔زیب و زینت کے لیے کسی ایسی چیز کا استعمال نہ کیا جائے، جسے قران و حدیث میں ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ کیونکہ •قران میں ممنوع اور حرام کی چیزوں کو جایز سمجھنے والوں کے لیے سخت عذاب کی وعیدہے۔اسلام نے مسلمانوں کو سرمہ لگانے کی اجازت تو دی ہے لیکن اسکے لیے حدیں مقررر کی ہیں کہ سرمہ ایسے لگایا •جائے کہ دو آدمیوں کےدرمیان بحث ہو جائے سرمہ لگا ہوا ہے اور دوسرا مانیے سے انکار کرے۔ اسلام نے عورتوں کو ہر طرح کے زیورات پہننے ،ریشم کے کپڑے پہننے کی مکمل آزادی دی ہے لیکن یہ آزادی •کھبی نہیں دی کہ وہ بازاروں ،محفلوں ،مجلسوں میں اسکی نمایش کریں – ،اسی طرح اسلام نے خوشبو لگانے کی بھی آزادی دی ہے مگر ایسی خوشبو جو کسی غیر محرم کی ناک تک نہ پہنچے۔قرآن میںاللہ تعالیٰ اپنے نبی سے مخاطب ہو کر فرماتےہیں کہ اپنی بیویوں ،بیٹیوں اور ایمان والی عورتوں سے فرما •دیجیے کہ اپنے اوپر چادریں لٹکا لیا کریں، اسے وہ جلد پہچان لی جایا کریں گی اور اپنی گھروں میں ٹھہری رہیں ،بے پردہ نہ رہیں۔ (سورت الحزاب – آیت نمبر۔۵۹)لباس کے لیے بھی اسلام نے شرایط واضح کیے ہیں کہ لباس ایسا پہنا جائے جو ڈھیلا ڈھالہ ہو،جس میں جسم کی ساخت نمایاں نہ ہو ۔جب ہم اپنے معاشرے کی طرف دیکھتے ہیں تو ہم بخوبی واقف ہو جاتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں نہ ہی اسلام کے •حدود اور نہ ہی شرایط کا خیال رکھا جا رہا ہے، جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔