عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بدھ کو جسٹس ارون پلی کو جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے38ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف دلایا۔کنونشن سینٹر جموں میں منعقدہ سادہ مگر متاثر کن تقریب میں جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، ہائی کورٹ کے حاضر سروس ریٹائرڈججوں، ماتحت عدلیہ کے ارکان اور دیگر معززین بشمول سیاسی لیڈروں نے شرکت کی۔ہماچل پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس جی ایس سندھاوالیا بھی حلف برداری کی تقریب میں موجود تھے۔جسٹس ارون پَلی کی بطور چیف جسٹس تعیناتی کی سفارش سپریم کورٹ کالجیئم نے4اپریل 2024کو کی تھی۔ یہ سفارش سابق چیف جسٹس تاشی ربستان کی 9اپریل2025کو ہوئی ریٹائرمنٹ سے چند روز قبل کی گئی۔ جسٹس تاشی ربستان کے بعد عبوری طور پر جسٹس سنجیو کمار نے چیف جسٹس کا چارج سنبھالا تھا۔ مرکزی حکومت نے 12اپریل کو جسٹس پَلی کی تقرری کو باضابطہ طور پر منظوری دی تھی۔جسٹس ارون پَلی 18ستمبر 1964کو پٹیالہ، پنجاب میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1985میں پنجاب یونیورسٹی سے کامرس میں گریجویشن اور 1988میں قانون کی تعلیم مکمل کی۔ بعد ازاں انہوں نے پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ میں بطور وکیل پریکٹس شروع کی اور دیوانی، محصولاتی، آئینی و صنعتی مقدمات میں مہارت حاصل کی۔سال 2004سے2007کے دوران وہ پنجاب کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بھی رہے اور کئی اہم مقدمات کی پیروی کی۔2007میں سینئر ایڈووکیٹ بننے کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ، دہلی ہائی کورٹ اور ہماچل پردیش ہائی کورٹ میں بھی متعدد مقدمات کی وکالت کی۔ دسمبر 2013میں انہیں پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ کا جج مقرر کیا گیا اور ایک سال بعد مستقل جج بنا دیا گیا۔عدالتی فرائض کے ساتھ ساتھ جسٹس پَلی مئی 2023سے ہریانہ اسٹیٹ لیگل سروسز اتھارٹی کے ایگزیکٹو چیئرمین اور اکتوبر2023سے نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی کی گورننگ باڈی کے رکن بھی رہے۔ جسٹس پَلی ایک ممتاز قانونی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے پردادا لچھمن داس پَلی، دادا لاجپت رائے پَلی اور والد پریم کشن پَلی، جو ہماچل پردیش ہائی کورٹ کے جج کے طور پر ریٹائر ہوئے، پٹیالہ بار میں معروف وکیل تھے۔