پرویز احمد
سرینگر //پوری دنیا میں 2لاکھ سے زائد افراد ہیموفیلیا کی بیماری سے جوجھ رہے ہیں لیکن عالمی صحت کی تنظیم کے مطابق یہ اعداد و شمار حقیقت سے بعید ہیں کیونکہ ہیمورفیلیا مریضوں کی تعداد 1.1ملین سے زیادہ ہے۔ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کے اعداد و شمار کے مطابق ہر 5000لڑکیوں میں سے ایک ہیموفیلیا کا شکار ہوتی ہے۔ اس دوران کشمیر صوبے کے 440ہیموفیلیا مریض پچھلے 6ماہ سے ادویات سے محروم ہیں اور اس وجہ سے ہیموفیلیا مریضوں کی جانیں خطرے میں پڑی ہیں۔ جموں و کشمیر ہیموفیلیا سوسائٹی کے صدر سعید ماجد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ ہیموفیلیا مریض پچھلے 6ماہ سے ادویات کو ترس رہے ہیں‘‘ ۔ سعید ماجد نے بتایا ’’ ہم نے اکتوبر میں اضافی ادویات کی درخواست دی تھی لیکن میڈیکل سپلائیز کارپوریشن نے ادویات فراہم نہیں کی‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریشن نے دسمبر میں ادویات کی سالانہ سپلائی کیلئے آرڈر دینے کیلئے کہا اور میڈیکل کالج سرینگر نے تین گھنٹوں کے اندر اندر ادویات کیلئے نیا آرڈر جمع کیا لیکن اب سال 2025کے تین مہینے ختم ہوچکے ہیں لیکن ابھی تک کوئی بھی دوائی فراہم نہیں کی گئی ہے۔ ماجد نے بتایا ’’ ہیموفیلیا مریضوں کو فیکٹر 7، فیکٹر 8،فیکٹر 9کے علاوہ مونو کلون اینٹی باڈی ڈرگ کی شدید قلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کی ٹانگوں اور بازئوںکی ماس پیشوں سے خون بہہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہیموفیلیا سینٹرمیں ایک مریض زیر علاج ہے جس کو فیکٹر 7کی ضرورت ہے لیکن فیکٹر 7ابھی بھی نہیں دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھروں میں ایسے کئی مریض ہیں جو ادویات کیلئے ترس رہے ہیں۔ ماجد نے بتایا کہ کارپوریشن فنڈس کی کمی کا بہانہ بنا رہی ہے لیکن ابھی ان کے اکائونٹ میں 100کروڑ روپے دستیاب ہیںجبکہ کارپوریشن کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کارپوریشن کے پاس ابھی بھی 200سے 250کروڑ روپے دستیاب ہیں لیکن نامعلوم وجوہات کی بناء پر ادویات اور فیکٹر فراہم نہیں کررہے ہیں۔ ماجد نے بتایا کہ ہیموفیلیا مریضوں کی جان خطرے میں ہے اور اسلئے ہم سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور ہوگئے ہیں اور جمعرات کو ہیموفیلیا کے عالمی دن کے موقع پر پریس کالونی میں احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ جموں و کشمیر میڈیکل سپلائز کارپوریشن کے جنرل منیجر ڈاکٹر محمد شفیع کوکہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’ جتنا آرڈر ہمیں ملتا ہے، اتنی سپلائی ہم کرتے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ان کو پہلے بھی 27کروڑ روپے کے فیکٹر فراہم کئے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ اس سال کا آر ڈر ابھی ہمیں مارچ میں ملا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ریٹ کنٹریکٹ ہوتا ہے تو ہم جلد سپلائی فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کہیں رکاوٹ ہے تو وہ آرڈر دینے میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جی ایم سی سرینگر آرڈر دیتا ہے۔ کشمیر عظمیٰ نے منیجنگ ڈائریکٹر میڈیکل سپلائی کارپوریشن کپل شرما نے بات کرنے کی کوشش کی تاہم ان سے رابطہ نہ ہوسکا ۔