جموں/عظمیٰ نیوز سروس/پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سینئر رہنما وحید الرحمن پرہ نے نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔یہ تنقید را کے سابق سربراہ اے ایس دلت کی نئی کتاب میں کیے گئے انکشافات کے تناظر میں سامنے آئی، جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ فاروق عبداللہ نے آرٹیکل 370کی منسوخی کی ذاتی طور پر حمایت کی تھی۔پی ڈی پی ہیڈکوارٹر جموں میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے پرہ نے کہا کہ فاروق عبداللہ کو ان الزامات پر عوام کے سامنے وضاحت پیش کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا، “یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے کہ ان پر پانچ اگست 2019کو آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔”وحید پرہ نے پی ڈی پی اور بی جے پی کے 2014سے 2018تک کے اتحاد کا دفاع کرتے ہوئے واضح کیا کہ “اتحاد اور خفیہ معاہدے میں فرق ہوتا ہے،”۔ ان کا الزام تھا کہ نیشنل کانفرنس پس پردہ بی جے پی کے ساتھ معاملات طے کر رہی ہے۔انہوں نے حالیہ بجٹ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکر عبدالرحیم راتھر نے حکمراں جماعت کے ارکان کو نجی قراردادوں اور بلوں کو روکنے کی اجازت دی، جو ان کے دعوے کی ایک مثال ہے۔ان کا کہنا تھا، “اگر تمل ناڈو اسمبلی میں وقف (ترمیمی) بل پر قرارداد پیش ہو سکتی ہے، تو جموں و کشمیر اسمبلی میں ایسا کیوں ممکن نہیں؟” انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ اجلاس میں جو قرارداد منظور ہوئی، اس میں آرٹیکل 370کا ذکر جان بوجھ کر نکال دیا گیا اور ریاستی حیثیت کی بحالی پر زور دیا گیا۔پی ڈی پی رہنما نے نیشنل کانفرنس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ این سی نے ماضی میں ہر آئینی شق کی کمزوری کو معمول پر لانے میں کردار ادا کیا، خاص طور پر 1987کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے ذریعے، جس کے بعد نوجوان بندوق اٹھانے پر مجبور ہوئے۔وحید پرہ نے دعوی کیا کہ این سی اور بی جے پی کے درمیان پس پردہ رابطے اب کسی سے پوشیدہ نہیں رہے، اور الزام لگایا کہ نیشنل کانفرنس بظاہر اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے، لیکن درحقیقت وہ بی جے پی کی بالواسطہ مدد کر رہی ہے۔قابل ذکر ہے کہ اے ایس دلت کی کتاب رواں ماہ 18 اپریل کو منظرِ عام پر آئے گی، جس میں کشمیر کی سیاست اور حساس موضوعات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ادھرادھر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے بھی فاروق عبداللہ پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ انہوں نے آرٹیکل 370کی منسوخی کے دہلی کے فیصلے کا ساتھ دیا۔التجا مفتی نے ایکس پر لکھا’’دلت صاحب، جو عبداللہ خاندان کے قریبی سمجھے جاتے ہیں، نے انکشاف کیا ہے کہ فاروق صاحب نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے مرکزی اقدام کی خاموش حمایت کی۔ بجائے اس کے کہ وہ پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر اس اقدام کی مخالفت کرتے ، وہ سرینگر میں خاموش رہے اور حالات کو معمول پر لانے میں اپنا کردار ادا کیا‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’جموں و کشمیر کے آئینی ڈھانچے کو منہدم کرنے سے چند روز قبل وزیر اعظم اور فاروق عبداللہ کے درمیان ہونے والی ملاقات ہمیشہ مشکوک رہی ہے ۔ اب یہ شکوک مزید تقویت اختیار کر چکے ہیں، جو جموں و کشمیر کے ساتھ غداری کے مترادف ہے ‘‘۔