جاوید اقبال
مینڈھر// بارڈر روڈ آرگنائزیشن (بی آر او) کی جانب سے مینڈھر، پونچھ اور ملحقہ علاقوں میں جاری سڑکوں کی تعمیراتی سرگرمیوں میں مقامی مزدوروں کو مکمل طور پر نظرانداز کیے جانے کی سنگین شکایات سامنے آ رہی ہیں۔ اصولی طور پر ترقیاتی منصوبوں میں 80 فیصد مقامی مزدوروں کو شامل کرنا لازم ہے، لیکن زمینی سطح پر اس قانون کی صریح خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ذرائع کے مطابق بی آر او کے تحت چلنے والے مختلف پروجیکٹس میں مقامی محنت کشوں کو نظرانداز کرکے غیر مقامی مزدوروں کو ترجیح دی جا رہی ہے، جس سے مقامی سطح پر بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ متاثرہ مزدوروں کا کہنا ہے کہ وہ روزانہ کام کی تلاش میں نکلتے ہیں لیکن مقامی سطح پر انہیں کسی بھی تعمیراتی منصوبے میں شامل نہیں کیا جا رہا، جب کہ باہر سے آئے افراد باقاعدگی سے کام کر رہے ہیں۔ اس امتیازی سلوک نے ان کے گھروں کا چولہا ٹھنڈا کر دیا ہے اور وہ شدید مالی بحران کا شکار ہو چکے ہیں۔سماجی کارکن اور اپنی پارٹی کے ترجمان رقیق احمد خان نے اس معاملے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکام سے مطالبہ کیا کہ بی آر او کے تمام منصوبوں میں مقامی افراد کو ترجیح دی جائے۔ اْن کا کہنا تھا کہ اس ناانصافی کے خلاف انہوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ کو باقاعدہ درخواست بھی پیش کی ہے تاکہ مقامی مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔اس حوالے سے یوتھ لیڈر وحید اللہ خان نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ راجوری اور پونچھ اضلاع میں بے شمار انجینئرز اور پڑھے لکھے نوجوان بیروزگار بیٹھے ہیں، جنہیں ان منصوبوں میں شامل کرنا نہ صرف ضروری ہے بلکہ ایک اخلاقی ذمہ داری بھی ہے۔ اْنہوں نے مطالبہ کیا کہ مقامی ٹھیکیداروں کو کام دیا جائے اور تمام مقامی ہنر مندوں اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ان منصوبوں میں شامل کر کے روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔علاقہ مکینوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حکام نے اس سنگین معاملے پر فوری کارروائی نہ کی تو وہ احتجاجی مظاہروں کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوں گے۔ عوام نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مقامی افراد کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ کیا جا سکے۔