پرویز احمد
سرینگر //جموں و کشمیر کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں نے حکومتی احکامات کی دھجیاں اڑانے کی قسم کھا رکھی ہے۔سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے نسخوں کو صاف صاف لکھنے اور ان پر اپنی مہر ثبت کرنے کے ساتھ ساتھ دستخط کرنے اور نام لکھنے کی ہدایات کے بائوجود بھی بیشتر سرکاری ہسپتالوں میںان قواعد کی پاسداری نہیں کی جاتی ہے۔ ڈاکٹر وں کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کرنے کی وجہ سے92.2فیصد مریضوں کے نسخوں میں غلطیاں پائی جاتی ہیں۔ 97فیصد مریضوں کے نسخوں میں نہ تو دوائیوں کا جنریک نام لکھا جاتا ہے اور نہ ڈاکٹر نسخوں پر اپنا دستخط کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ سکمز صورہ میں ڈاکٹر منیب شاہ کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں ڈاکٹروں کی جانب سے لکھے گئے 92.2فیصد نسخے غلط ہوتے ہیں اور ڈاکٹر نسخے لکھتے ہوئے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرتے ہیں۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹروں کے لکھے گئے 83.2فیصد نسخے پڑھے نہیں جاتے، 59.5نسخوں میں مریضوں کا پچھلا ریکارڈ نہیں لکھا ہوتا جبکہ صرف 1.2فیصد مریضوں میں ہی الرجی کی جانکاری لکھی ہوتی ہے۔ رپورٹ میںمزید کہا گیا ہے کہ صرف 21.3فیصد مریضوں میں ہی بیماری کی وجہ لکھی جاتی ہے جبکہ 97فیصدکے نسخوں میں ادویات کا جنریک نام نہیں بلکہ برانڈکے نام لکھے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ 88.3فیصد مریضوں کو اگلے معائنہ کی تاریخ نہیں دی جاتی اور 77.5فیصد میں علاج جاری رکھنے کی صلاح نہیں دی گئی ہوتی ہے جبکہ 69.3فیصد کے نسخوں پر علاج کرنے والے ڈاکٹروں کے دستخط، نام اور مہر نہیں ہوتی۔تحقیق کے مطابق ڈاکٹروں نے 32.7فیصد مریضوں کو اینٹی بائیوٹک دوائی دی ہوتی ہے۔ رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈاکٹروں کی جانب سے لکھے گئے صرف 11.2فیصد ادویات ہی سرکاری ہسپتالوں میں دستیاب ہوتی ہیں جبکہ باقی ادویات بازار سے خریدنی پڑتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں لکھے گئے نسخوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے تاکہ مریضوں کو فراہم ہونے والی طبی سہولیات میں بہتری لائی جاسکے۔