عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے مرشدآباد میں وقف قانون کے خلاف احتجاج کے دوران پیش آنے والے حالیہ پرتشدد واقعات پر مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی پر شدید تنقید کا حملہ کیاہے۔
انہوں نے 1990 کی دہائی کے کشمیر سے موازنہ کرتے ہوئے متنازعہ بیان دیتے ہوئے سوال کیا کہ کیا بنگال بھی اسی راہ پر چل پڑا ہے؟گری راج سنگھ نے کہا، ’’مرشدآباد کا واقعہ اتنا خوفناک ہے کہ یہ بنگلہ دیش میں پیش آنے والے واقعات کو بھی پیچھے چھوڑ دیتا ہے۔ اور یہ سب ریاستی حکومت کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے۔‘‘
انہوں نے تشدد اور مبینہ طور پر انتظامیہ کی خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے مزید کہا، ’’ریاستی حکومت خاموش ہے، گھروں کو آگ لگائی جا رہی ہے۔ جمہوریت میں حکومتیں سیاسی پارٹیوں کی ہو سکتی ہیں، مگر عوام کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔‘‘
ممتا بنرجی پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’ممتا بنرجی کو محافظ بننا چاہیے تھا، مگر وہ اس کردار میں نظر نہیں آ رہیں۔ مرشدآباد کا واقعہ ہمیں 1990 کے کشمیر کی یاد دلاتا ہے۔ کیا بنگال کشمیر بنے گا؟ کیا یہ اس وقت کے بنگلہ دیش کی صورت اختیار کرے گا؟‘‘
انہوں نے مزید الزام لگایا کہ ریاستی حکومت ہندوؤں کے انخلا ءکی پشت پناہی کر رہی ہے۔ ’’جب ملاح ہی کشتی ڈبونے لگے تو پھر اسے کون بچائے گا؟ یہ حکومت، جس کی قیادت ممتا بنرجی کر رہی ہیں، ہندوؤں کو نقل مکانی پر مجبور کر رہی ہے،‘‘ سنگھ نے دعویٰ کیا۔
دوسری جانب این سی پی (شرد پوار) کی رکن پارلیمنٹ سپریہ سولے نے بھی مرشدآباد کے حالات پر بات کی اور مرکز کی جانب سے وقف ایکٹ کے نفاذ پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا، ’’ہم نے حکومت سے گزارش کی تھی کہ یہ قانون جلد بازی میں منظور نہ کیا جائے۔ اس کی کوئی فوری ضرورت نہیں تھی۔ ہم چاہتے تھے کہ اس پر جامع مشاورت ہو، جیسے ’ون نیشن، ون الیکشن‘ کے لیے جوائنٹ کمیٹی بنی ہے، ویسے ہی اس پر بھی وسیع تر مشاورت کی ضرورت تھی۔‘‘مرشدآباد میں حالیہ دنوں میں وقف ایکٹ کے خلاف احتجاج کے دوران کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، جہاں پرتشدد واقعات اور انتظامی کوتاہی کے الزامات سامنے آئے ہیں۔