عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی// سونے کی قیمتوں میں گزشتہ چند ماہ سے مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کی بڑی وجہ عالمی اتار چڑھاؤ، امریکا اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ میں تناؤ ہے۔سونے کو عام طور پر ایک محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر جب دوسری سرمایہ کاری جیسے اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ ہو۔ سونے کی قیمت حالیہ دنوں میں بڑھ رہی ہے کیونکہ سرمایہ کار غیر مستحکم اسٹاک مارکیٹ کے بجائے سونے میں سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ اوپر کا رجحان برقرار رہے گا؟ اس پر ماہرین کی ملی جلی آراء ہیں۔ کچھ کا خیال ہے کہ سونے کی قیمت 1 لاکھ روپے فی 10 گرام تک پہنچ سکتی ہے، جب کہ کچھ کا کہنا ہے کہ اب اس کی قیمت 40 فیصد تک گر سکتی ہے۔سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ کے بعد اب یہ بحث ہے کہ کیا یہ ایک لاکھ روپے فی 10 گرام تک پہنچ سکتا ہے؟ اور اس کی قیمت مسلسل اتنی تیزی سے کیوں بڑھ رہی ہے؟ماہرین کا خیال ہے کہ مرکزی بینکوں کی بھاری خریداری اور عالمی عدم استحکام، خاص طور پر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں نے اس کی مانگ میں اضافہ کیا ہے۔دوسری جانب کچھ ماہرین کے مطابق سونے کی قیمتیں پہلے ہی کافی حد تک بڑھ چکی ہیں اور اس کے زیادہ تر مثبت عوامل مارکیٹ میں پہلے ہی دیکھے جا چکے ہیں اور اب اس میں مزید اضافے کی کوئی نئی وجہ نظر نہیں آتی۔ ملک میں 10 گرام سونے کی قیمت نے پہلی مرتبہ 96 ہزار کا ہندسہ عبور کیا ہے۔ سونا خریدنے کے لیے لوگ قیمتوں میں کمی آنے کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔سونے کی قیمتوں میں پچھلے ایک سال میں اضافہ ہوا ہے، لیکن غور کریں تو 2025 کے شروع ہوتے ہی صرف گزشتہ چار مہینوں میں سونے کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ چار ماہ میں سونے کی قیمتوں میں تقریباً 36 ہزار روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ اب حال یہ ہے کہ سونا 3,220 امریکی ڈالر فی اونس کی بلند ترین سطح پر ہے۔ماہرین کا اندازہ ہے کہ آئندہ تین یا چار سالوں یعنی 2028-29 تک سونے کی قیمت 4,000–4,500 فی اونس تک پہنچ سکتی ہے۔ یعنی فی دس گرام سونے کی قیمت 1,38,000 روپے تک پہنچ سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین انتہائی قیاس آرائی کے ماحول میں سونے میں سرمایہ کاری سے گریز کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ کیونکہ اس سے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔ مجموعی طور پر اب یہ کہا جا سکتا ہے کہ، آنے والے مہینوں میں سونے کی قیمتوں میں گراوٹ سرمایہ کاروں کے لیے ایک بہترین انٹری پوائنٹ ہو سکتا ہے۔