محمد بشارت
کوٹرنکہ //جموں و کشمیر کی گورنر انتظامیہ نے سال 2019 میں تعلیم کو عام کرنے اور دور دراز علاقوں میں تعلیمی ادارے قائم کرنے کے مقصد سے متعدد گورنمنٹ ڈگری کالجوں کا اعلان کیا تھا۔ ان میں ایک کالج کوٹرنکہ میں بھی قائم کیا جانا تھا، جس کی دیرینہ مانگ عوام کی جانب سے برسوں سے کی جا رہی تھی۔19 جولائی 2019 کو گورنمنٹ ڈگری کالج کوٹرنکہ کا باقاعدہ سنگ بنیاد رکھا گیا، جس پر مقامی عوام نے خوشی کا اظہار کیا تھا اور اْمید کی جا رہی تھی کہ جلد ہی تعمیری کام شروع ہوگا لیکن بدقسمتی سے آج چھ سال گزر جانے کے باوجود نہ تو کالج کی عمارت کے لئے زمین کا انتخاب کیا جا سکا اور نہ ہی تعمیری کام شروع ہو پایا۔کالج کے طلباء اور مقامی افراد نے انتظامیہ کی بے حسی پر شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے گورنر انتظامیہ اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی حکومت سے اپیل کی ہے کہ فوری مداخلت کرتے ہوئے کالج کی عمارت کی تعمیر کا آغاز کروایا جائے۔ طلباء کا کہنا ہے کہ چھ سال میں چار مرتبہ کالج کے لئے مختلف جگہوں کا انتخاب کیا گیا، لیکن ہر بار کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر اس منصوبے کو مؤخر کر دیا گیا۔طلباء کا دعویٰ ہے کہ کوٹرنکہ میں سینکڑوں کنال سرکاری اراضی موجود ہے، جن میں کئی ایسی جگہیں ہیں جہاں پرانی اور بوسیدہ عمارتیں کھنڈرات کی شکل میں موجود ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر انتظامیہ واقعی سنجیدہ ہوتی تو کب کا کالج بن چکا ہوتا، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مقامی انتظامیہ محض تسلیاں دے رہی ہے کہ ’ریکارڈ اعلیٰ حکام کو ارسال کر دیا گیا ہے‘ اور ’جلد کام شروع ہوگا‘ لیکن یہ ’جلد‘ پچھلے چھ سالوں سے نہیں آ سکا۔طلباء نے مقامی ایم ایل اے جاوید اقبال چوہدری سے مودبانہ اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے میں ذاتی دلچسپی لیں تاکہ علاقے کے بچوں کا مستقبل تاریکی سے بچایا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب سنگ بنیاد رکھا گیا تھا، اس وقت اعلان کیا گیا تھا کہ 13 کروڑ روپے کی لاگت سے عمارت تعمیر کی جائے گی اور سال 2021 تک مکمل کر لی جائے گی، لیکن آج 2025 میں بھی کوئی پیش رفت نظر نہیں آ رہی۔اس وقت کالج کے تقریباً 600 طلباء ہائیر سیکنڈری اسکول کوٹرنکہ کی عمارت کے صرف چار کمروں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جنہیں “بھیڑ بکریوں” کی طرح رکھا گیا ہے۔ دو کمروں میں مزید 300 طلباء تعلیم پا رہے ہیں۔ طلباء اور کالج کے عملے کو شدید پریشانیوں کا سامنا ہے، جبکہ والدین مزدوری کر کے بچوں کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔طلباء نے ایل جی منوج سنہا اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے فوری طور پر گورنمنٹ ڈگری کالج کوٹرنکہ کی عمارت کا کام شروع کروائیں، تاکہ ہزاروں طلباء کو تعلیم کی بہتر سہولتیں فراہم کی جا سکیں اور ان کا مستقبل تاریکی سے بچایا جا سکے۔