عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/انجمن اردو صحافت جموں و کشمیر کی مجلس عاملہ کا ایک غیر معمولی اور فیصلہ کن اجلاس سرینگر میں منعقد ہوا، جس میں تنظیمی اتحاد، شفاف انتخابات کے انعقاد اور اردو صحافت کے فروغ کے لیے عملی اقدامات پر اتفاقِ رائے قائم کیا گیا۔
اجلاس میں یہ طے پایا کہ موجودہ نظم کی مدت مکمل ہونے کے بعد نئے نظم کے قیام کے لیے جمہوری بنیادوں پر انتخابات منعقد کیے جائیں گے۔ اس ضمن میںآئندہ اجلاس 30 اپریل کو طلب کیا گیا ہے، جس میں انتخابی تاریخ کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔
اجلاس کے دوران متفقہ طور پر سینئر رکن منوہر لعل گامی کو چیف الیکشن کمشنر مقرر کیا گیا۔ انہیں اختیار دیا گیا ہے کہ وہ دو مزید معاون کمشنرز کا انتخاب کریں تاکہ الیکشن کمیشن مکمل، خودمختار اور فعال انداز میں کام کر سکے۔ موجودہ نظم کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ 30 اپریل تک ووٹر لسٹ تیار کر کے چیف الیکشن کمشنر کو فراہم کرے۔
یہ اجلاس سرپرست اعلیٰ حامد حمید کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں انجمن کے صدر ریاض ملک، جنرل سیکریٹری بلال فرقانی، ترجمان اعلیٰ شوکت ساحل،، صوبائی صدر کشمیر راجہ ارشاد اور سینئر اراکین امتیاز خان، منوہر لعل گامی، زاہد مشتاق اور ناظم نذیر نے بنفسِ نفیس شرکت کی۔
نائب صدر عشرت بٹ، صوبائی صدر جموں جہانگیر خان اور سینئر رکن شبیر ملک نے ورچیول شمولیت اختیار کی۔اجلاس میں اراکین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تنظیم کو ایک نئی توانائی، وحدت اور مربوط حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔
سرپرست اعلیٰ نے تمام اراکین سے فرداً فرداً رائے لی، جس سے گفتگو میں شفافیت اور جمہوری عمل کو فروغ ملا۔ اراکین نے اختلافِ رائے کو مثبت انداز میں قبول کرتے ہوئے مشترکہ مقصد کی تکمیل کے عزم کا اظہار کیا۔موجودہ نظم کی کارکردگی پر بھی اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
اراکین نے کہا کہ ریاض ملک کی قیادت میں انجمن نے مشکل حالات کے باوجود اردو صحافت کے میدان میں سرگرمیاں جاری رکھیں، جن میں سیمیناروں، ورکشاپوں اور ادبی و صحافتی تقاریب شامل ہیں۔ پیر پنچال کے آر پار تنظیمی موجودگی کو بھی سراہا گیا۔اجلاس کے فوراً بعد صدر ریاض ملک کی زیر صدارت ایک خصوصی مشاورتی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں سرینگر میں آئندہ دس دنوں کے اندر ایک ڈیجیٹل میڈیا ورکشاپ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس سلسلے میں جنرل سیکریٹری بلال فرقانی کو تیاریوں کی ذمہ داری سونپی گئی۔
انجمن اردو صحافت جموں و کشمیر کا عزم، تنظیمی اتحاد، شفاف انتخابات اور تربیتی اقدامات پر زور
