عظمیٰ نیوزسروس
جموں//نائب وزیر اعلیٰ مسٹر سریندر کمار چودھری نے این ایچ اے آئی کے پروجیکٹوں سے متعلق کان کنی کے امور اور جے اینڈ کے میں قومی شاہراہ کے پروجیکٹوں کی پیش رفت کا جائیزہ لینے کیلئے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی۔میٹنگ میں کمشنر سیکرٹری کان کنی وکرمجیت سنگھ ، سیکرٹری پبلک ورکس ( آر اینڈ بی ) بھوپندر کمار کے علاوہ قومی ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا ( این ایچ اے آئی ) جیسی اہم ایجنسیوں کے نمائندوں ، نیشنل ہائی ویز اور انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمٹیڈ ( این ایچ آئی ڈی سی ایل ) ، بارڈر روڈس آرگنائیزیشن ( بی آر او ) ، ایم او آر ٹی ایچ ، پروجیکٹ ڈائیریکٹرز نے ذاتی طور پر اور ورچوئل موڈ کے ذریعے شرکت کی ۔ میٹنگ کے دوران بنیادی ڈھانچے کے اہم پروجیکٹ خاص طور پر دہلی ۔ امرتسر ۔ کٹرہ ( ڈی اے کے ) ایکسپریس وے، سرینگر رنگ روڈ ، چنینی ۔ پتنی ٹاپ۔ ناشری ، جموں ۔ راجوری اور دیگر اہم پروجیکٹوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا ۔ عمل آوری ایجنسی کو عوامی اہمیت کے حامل ان اہم پروجیکٹوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے ہدایت جاری کی گئی ۔ ابتداء میں این ایچ اے آئی کے نمائندے نے پاور پوائنٹ پریذنٹیشن دیتے ہوئے کان کنی سے متعلق اجازتوں میں تاخیر ، مختلف سطحوں پر زیر التواء اجازتوں ، عام مٹی اور آر بی ایم کیلئے ایس ٹی پی اور مواد کی فراہمی سے متعلق مسئلے کے بارے میں آگاہ کیا۔نائب وزیر اعلیٰ نے یقین دلایا کہ ان کے تمام متعلقہ مسائل زیر غور ہیں اور ترقیاتی کاموں میں کسی بھی طرح کی رکاوٹ کو دور کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔دریں اثنا غیر قانونی کان کنی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ جے اینڈ کے میں ماحولیاتی توان کو برقرار رکھا جائے اور کسی بھی قیمت پر غیر قانونی کان کنی کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ نائب وزیر اعلیٰ نے عہدیداروں کو ہدایات جاری کیں کہ جے اینڈ کے میں غیر قانونی کان کنی میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کریں ۔ نائب وزیر اعلیٰ مختلف پیکجوں پر کام کرنے والی ایجنسیوں سے کہا کہ محکمہ کے ذریعہ ان پر عائد جرمانے جمع کرنے کے بعد ہی انہیں مواد کی مسلسل فراہمی ہو گی ۔ نائب وزیر اعلیٰ نے عمل آوری ایجنسیوں کو ہدایت دی کہ وہ ان پروجیکٹوں کو مقررہ مدت کے اندر مکمل کریں تا کہ عوام کو پریشانی سے نجات مل سکے ۔