سبدر شبیر
دنیا میں جو کچھ وقوع پذیر ہوتا ہے، وہ کسی نہ کسی سبب کا نتیجہ ہوتا ہے۔ انسان کی نافرمانیاں، اخلاقی زوال اور گناہوں کی کثرت نہ صرف اس کی روحانی تباہی کا باعث بنتی ہیں بلکہ بعض اوقات فطرت بھی اس پر ردعمل ظاہر کرتی ہے۔ تاریخ کے اوراق کو پلٹ کر دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ جب بھی کوئی قوم اجتماعی طور پر ظلم، ناانصافی، گناہ اور بغاوت میں حد سے گزر گئی، تو قدرت نے اسے کسی نہ کسی آفت کے ذریعے جھنجھوڑا۔
انسانی زندگی میں گناہ ایک ایسی تاریک قوت ہے جو نہ صرف قلب و روح کو زنگ آلود کر دیتی ہے بلکہ اجتماعی طور پر بھی تباہی کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔ جب معاشرے میں ظلم، ناانصافی، سود، فریب، بدعنوانی، اور دیگر گناہ عام ہو جاتے ہیں، تو اللہ کی طرف سے تنبیہ آتی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:(ترجمہ)’’خشکی اور تری میں فساد ظاہر ہو گیا ہے لوگوں کے اعمال کے سبب، تاکہ اللہ انہیں بعض اعمال کا مزہ چکھائے، شاید وہ رجوع کر لیں۔‘‘یہ آیت واضح کرتی ہے کہ انسانی گناہوں کا اثر صرف فرد تک محدود نہیں رہتا بلکہ پورے سماج کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔خشک سالی ،زلزلے، سیلاب، آتش فشاں، طوفان، وبائیں اور دیگر قدرتی آفات محض سائنسی عوامل نہیں بلکہ بعض اوقات یہ انسان کی نافرمانیوں پر اللہ کی طرف سے تنبیہ بھی ہو سکتے ہیں۔ یہ وہ لمحات ہوتے ہیں جب انسان کو رک کر سوچنا چاہیے کہ آیا وہ قدرت کے قوانین کی خلاف ورزی تو نہیں کر رہا؟تاریخ گواہ ہے کہ جب قوم نوحؑ نے گناہ اور سرکشی کی حدیں پار کیں تو انہیں طوفان نے گھیر لیا، قوم لوط ؑ بے حیائی میں مبتلا ہوئی تو اللہ نے ان پر آسمان سے پتھروں کی بارش برسا دی اور قوم عاد اپنی طاقت کے نشے میں چور تھی تو تیز ہوا کے جھکڑوں نے انہیں نیست و نابود کر دیا۔ یہ سب واقعات اس حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں کہ جب انسان اپنی حدیں پار کرتا ہے، تو قدرت کا انتباہ سامنے آتا ہے ۔
ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اندر جھانکیں اور یہ دیکھیں کہ کہیں ہم بھی کسی اجتماعی گناہ کا حصہ تو نہیں؟ ظلم، ناانصافی، ریاکاری، حرام خوری، فحاشی اور بے حیائی سے بچنا ضروری ہے۔ اگر ہم قدرتی آفات سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی زندگیوں کو اللہ کے احکامات کے مطابق ڈھالنا ہوگا، صدقہ و خیرات کو اپنانا ہوگااور اپنے کردار کو بہتر بنانا ہوگا۔
قدرتی آفات محض اتفاق نہیں ہوتیں بلکہ بعض اوقات یہ انسانی گناہوں کا نتیجہ بھی ہو سکتی ہیں۔ یہ ہمیں ہماری کمزوری اور بے بسی کا احساس دلاتی ہیں اور قدرت کے سامنے ہماری حقیقت کو آشکار کرتی ہیں۔ اگر ہم ان آفات سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور پر اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے پیغام کو سمجھنا ہوگا، جو ہمیں نیکی، تقویٰ، انصاف اور بھلائی کی دعوت دیتا ہے۔ ہمیں اپنے اعمال کی اصلاح کرنی ہوگی، توبہ اور استغفار کو اپنا شعار بنانا ہوگا اور اللہ کے احکامات کے مطابق زندگی گزارنی ہوگی۔ دنیا میں جو کچھ بھی ہوتا ہے، وہ کسی نہ کسی حکمت کا حامل ہوتا ہے۔ اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اللہ کے ان پیغامات کو سمجھ کر اپنی زندگیوں کو سنوارتے ہیں یا غفلت میں پڑ کر مزید تباہی کی طرف بڑھتے ہیں۔
(رابطہ۔9797008660)
[email protected]