پرویز احمد
سرینگر //صحت کے عالمی دن کے موقع پرسکمزصورہ میں ایک ہزار طبی و نیم طبی عملے کو ترقیاںدی جارہی ہیںجن میں 400نرسیں بھی شامل ہیں۔ سکمز میں تعینات عملے کو ترقیاں دینے کیلئے ڈی پی سی (Departmental Promotion Committee) کی میٹنگوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے اور آئندہ چند دنوں میں 20سال بعد سکمز میں طبی و نیم طبی عملے کو ترقیاں ملیںگی۔ اس دوران ہسپتال میں 46کروڑ کے خریدے گئے مختلف طبی آلات اور 150آئی سی یو بستروںکا بھی افتتاح کیا گیا ہے جبکہ آئندہ چھ ماہ کے دوران مزید 55کروڑ روپے کے طبی آلات نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سکمز میں مریضوں مفت دستیاب دوائیوں کی تعداد 16سے بڑھاکر 160کردی گئی ہیں۔ پیر کو بعد ودوپہر سکمز بورڈ روم میں بلائی گئی پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد اشرف گنائی نے کہا ’’ سکمز میں تدریسی عمل، تحقیق اور مریضوں کی دیکھ بال بہتر بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور 46آئی سی بستروں کی تعداد کو بڑھاکر 150کردیا گیا ہے اور اس کیلئے جدید طرز کے 150بیڈ بھی خریدے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہسپتال میں وینٹی لیٹروں کی تعداد میں مزید 25کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکمز نے پچھلے 9ماہ میں 46کروڑ روپے کے طبی آلات خریدے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے 6ماہ میں مزید 55کروڑ روپے کے طبی آلات خریدے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 150آئی یو سی بیڈوں کو چلانے کیلئے مزید 250لیٹر کے 2آکسیجن پلانٹوں کی تنصیب لازمی ہے اور اس پر بھی جلد کام شروع ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ان سہولیات کو چلانے کیلئے عملے کی ضرورت ہوگی اور اسلئے ہم نے پیر سے سکمز میں ڈی پی سی کا آغاز کیا ہے اور ان میٹنگوں کے دوران طبی و نیم طبی عملے کے ایک ہزار افراد کو ترقی دی جائے گی جن میں 400نرسیں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینئر نرسوں کو ترقی دینے سے جونیئر نرسوں کی 400اسامیاں خالی ہونگیں اور ان کی بھرتی آئندہ 6ماہ میں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ 6ماہ کے اندر اندر 760اسامیوں کی بھرتی ایس ایس آر بی کو بھیجی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری تعینات سے 3سال قبل سکمز میں کروڑوں روپے lapseہوئے ہیں اور ان رقومات کے لیپس ہونے کی وجوہات کا پتہ لگایا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو رقومات لیپس ہونے کی بنیادی وجوہات کے بارے میں جانکاری حاصل کریں گی۔ ڈائریکٹر سکمز نے کہا کہ کمیٹی کا مقصد کسی کو ذمہ دار ٹھہرانا نہیں ہے بلکہ تین سال تک ہر کام میں سستی کی وجوہات کا پتہ لگانا ہے۔ ڈاکٹر اشرف گنائی کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ سرکار نے ان کو مزید 2کمیٹیوں میں شامل کیا ہے جن میں ایک کمیٹی ضلع ہسپتالوں اور میڈیکل کالجوں کی جانب سے مریضوں کو ریفر کرنے کیلئے ایک نظام تیار کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی جموں و کشمیر کی تمام طبی اداروں کے ساتھ ملکر اس کیلئے لائحہ عمل طے کرے گی۔دوسری کمیٹی میں طبی اداروں کی ترقی کیلئے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ سکمز پورے بھارت میں پی سی او ایس(PCOS) کیلئے جاری تحقیق کا مرکز بنایا گیا ہے اور اس سلسلے میں ملک کی 20ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کی رہنمائی بھی کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ سکمز میں مریضوں کیلئے پہلی مرتبہ ہیلتھ ڈیسک اور ویل چیئر کی دستیابی کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں مریضوں کو ملنے والی مفت ادویات کی تعداد 16سے 160کردی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ سکمز مریضوں کی سہولیات کیلئے فارمیسی میں مزید ادویات کو شامل کرنے جارہا ہے۔جموں و کشمیر میں پیٹ سکینوں کی کمی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں سرکاری سطح پر 2اور نجی سطح پر 2پیٹ سکین دستیاب ہے جو یہاں کی آبادی کیلئے کافی ہے۔ ڈائریکٹر سکمز کا کہنا تھا کہ کچھ ڈاکٹروں کو یہ غلط فہمی ہے کہ پیٹ سکین سے ہر ایک چیز کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کو چاہئے کہ وہ صرف لازمی بیماروں کو ہی پیٹ سکین لکھیں کیونکہ اس سے پیٹ سکین شعبہ میں مریضوں کا رش کم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر سکمز میں روزانہ 5000سے 6000 ہزار مریض آتے ہیں تو ان میں سے 52فیصد مریض ریفرر کئے گئے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال سکمز انتظامیہ نے صرف 27مریضوں کو علاج و معالجے کیلئے بیرون ریاستوں کو بھیجا ہے۔ وادی میں شعبہ صحت کو رپورٹ کرنے والے صحافیوں کیلئے تربیتی پروگرام منعقد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ڈائریکٹر سکمز نے کہا ’’پہلی مرتبہ سکمز صورہ شعبہ صحت پر صحافت کرنے والے منتخب نمائندوں کیلئے تربیتی پروگرام کا انعقاد کرنے جارہا ہے جس میں صحافیوں کو مختلف تحقیقوں، اعداد و شمار اور دیگر چیزیں اپنی سٹوریوں میں استعمال کرنے کے طریقے سیکھائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صحافی ہماری کمزوریوں اور کمیوں کی نشاندہی کرتے ہیں اور اسلئے شعبہ صحت کے مختلف حقائق کی جانکاری ان کے پاس لازمی ہونی چاہئے۔ ‘