Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

یورپ کے دفاع کا مستقبل

Towseef
Last updated: April 6, 2025 11:33 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

ندائے حق

اسد مرزا

یوکرین پر روس کے حملے کے تین سال بعد اب یورپ کو یہ احساس ہوگیا ہے کہ یہ جنگ براعظم یوروپ میں واپس آگئی ہے،یعنی کہ اب روس کے خلاف جنگ یوروپی ممالک کو خود لڑنا ہے اور اب اس جنگ میں امریکہ یوروپی ممالک اور یوکرین کی مدد نہیں کرے گا۔ ڈونالڈ ٹرمپ کا امریکی صدر کے طور پر دوبارہ انتخاب یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان کی پہلی میعاد بطور صدر حکومتی اداروں اور فیصلہ لینے کی حکمت عملی کی جانکاری حاصل کرنا تھی اور اب یہی جانکاری انھوں نے اپنے مختلف فیصلوں کو نافذ کرنے میں استعمال کی ہے۔ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کا نیا انداز، بحر اوقیانوس کے اتحاد کے لیے نفرت اور روس کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا ظاہری جھکاؤ اس کی موجودہ شکل میں نیٹو کی ساکھ کو مستقل طور پر نقصان پہنچا سکتا ہے۔یوروپی ممالک کو اب یہ احساس بہت واضح طور پر ہوگیا ہے کہ روس کے خلاف جنگ اور یوکرین کی حمایت اب انھیں اپنے خود کے وسائل اور حکمتِ عملی سے کرنا ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی انھیں یہ احساس بھی ہوگیا ہے کہ نیٹو کے لیے اب انھیں امریکہ سے کوئی مدد حاصل نہیں ہوگی۔

موجودہ حالات سے نپٹنے کے لیے یوروپین ممالک کی تنظیم یعنی کہ یوروپی کمیشن۔EC نے ایک بہت زیادہ متوقع ’’یورپی دفاع کے لئے وائٹ پیپر‘‘ اور ’’ری آرم یورپ‘‘ یعنی کہ یوروپ کو دوبارہ کس طرح طاقتور بنایا جاسکے کی تجویزات شائع کی ہیں۔ ان تجاویز کے ساتھEC نے یوروپی دفاعی نظام کے انضمام کے ارد گرد بیوروکریسی کو کم کرنے اور دارالحکومتوں کے لیے زیادہ رقم خرچ کرنا آسان بنانے کا عہد کرتے ہوئے، رکن ریاستوں کی دفاعی کوششوں کو مشکل سے نکلنے کے لیے اپنی آمادگی کا اشارہ دیاہے۔EC نے فوجی امداد میں اضافے کے ذریعے یوکرین کو مضبوط بنانے اور یوکرین کی دفاعی صنعت کو یوروپی اقدامات میں مزید مربوط کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا ہے اور ان تمام کوششوں میں کلیدی کردار مختلف یوروپی ممالک کریں گے جن کی نگہبانی EC کرے گا۔

وائٹ پیپر اور ری آرم یوروپ کی تجویز براعظم کی سلامتی اور دفاع میں یوروپی یونین کے کردار کو مزید مستحکم کرنے اور وسعت دینے کے لیے کئی حالیہ اقدامات پر استوار ہے۔ 2022 میں یوروپی یونین اور اس کے رکن ممالک نے ’’اسٹریٹیجک کمپاس ‘‘کو اپنایا جو اگلی دہائی کے دوران یوروپی یونین کی سلامتی اور دفاعی پالیسی کے لیے ایک فریم ورک تھا۔ صرف ایک سال پہلے ہی EC نے طویل مدتی دفاعی صنعتی تیاری اور صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے اپنی افتتاحی یوروپی دفاعی صنعتی حکمت عملی کی نقاب کشائی کی تھی۔ مجموعی طور پر یہ ایک احتیاطی تدبیر تھی جس کے تحت دفاعی صنعت کے لیے زیادہ پیسہ دینا منظور کیا گیا تھا، لیکن اب یہ تجویز اصل حکمت عملی بن گئی ہے۔اس کے بعد ہی ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت کے لیے اقتدار سنبھالا اور یوروپیوں نے سلامتی کے لیے امریکہ پر ان کے انحصار کوبالکل ختم ہوتے ہوئے دیکھا۔ فروری 2025 کے جرمن انتخابات کے بعدنئے جرمن چانسلرفریڈرک مرز نے کہا کہ یوروپ کو ’’امریکہ سے قدم بہ قدم آزادی حاصل کرنی چاہیے۔‘‘ مرز اور پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونالڈ ٹسک دونوں نے یوروپی جوہری ڈیٹرنٹ کے لیے آپشنز پر بات کرنے کی ضرورت پربھی زور دیا ہے۔

اس ماہ کے اوائل میں یوکرین میں واشنگٹن کی طرف سے انٹیلی جنس شیئرنگ کو روکنے کے بعد یورپ نے Starlink اور دیگر امریکی آپریٹرز پر اپنا انحصار کم کرنے کے لیے نئی ملٹری سیٹلائٹ انٹیلی جنس اور کمیونیکیشن کی صلاحیتوں کو تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔ پرتگال کے وزیر دفاع نے اشارہ دیا ہے کہ ان کے ملک کا مستقبل میں امریکی ساختہ F-35 طیارے خریدنے کا امکان کم ہوتا جارہا ہے۔ اٹلی کے سابق وزیر اعظم ماریو ڈریگی نے ٹرمپ کے خارجہ پالیسی کے ایجنڈے کے جواب میں علاقائی کمان کے نئے ڈھانچے کو بنانے پر زور دیا ہے۔

کئی یورپی ممالک نے بھی اپنے دفاعی اخراجات میں نمایاں اضافے کا اعلان کیا ہے۔ برطانیہ نے اپریل 2027 سے دفاعی اخراجات کو جی ڈی پی کے 2.5 فیصد تک بڑھانے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا ہے۔ سبکدوش ہونے والی جرمن پارلیمنٹ نے اس ماہ زیادہ تر دفاعی اخراجات کو اس کے پرانے اصولوں سے مستثنیٰ قرار دینے کے لیے ووٹ دیا ہے۔ پولینڈ اور ایسٹونیا دونوں نے 2025 میں دفاع پر جی ڈی پی کا 5 فیصد خرچ کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔اہم طور پر زیادہ پیسہ خرچ کرنا صرف حل کی شروعات ہے۔ ایک مکمل طور پر تبدیل شدہ خطرے کی تشخیص کے ساتھ، یوروپیوں کو اب دفاعی صلاحیتوں، فوجیوں اور منصوبہ بندی کی صلاحیت میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔ پچھلے ہفتے ری آرم یوروپ کی تجویز رکن ممالک کو زیادہ خرچ کرنے کی کوشش ہے۔ نیا شائع شدہ وائٹ پیپر اس بارے میں رہنمائی کرتا ہے کہ کس طرح بہتر طور پر متحد ہوکر اپنے دفاع کے لیے یوروپی ممالک اپنا دفاعی خرچ کم کرسکتے ہیں۔

ReArm Europe یوروپی کمیشنر کی جانب سے یورپی دفاعی سرمایہ کاری کو 800 بلین یورو سے زیادہ بڑھانے کی تجویز ہے، جس میں متوقع قومی اخراجات میں اضافے کے ذریعے 650 بلین یورو کو متحرک کیا جائے گا۔ اس کے اہم ترین اقدامات میں دفاعی اخراجات کے لیے یورپی یونین کے خسارے کے قوانین میں نرمی اور یورپ کے لیے ایک نئی سیکیورٹی ایکشن (SAFE) قرض کی اسکیم شامل ہیں۔ساتھ ہی امریکی دفاعی کمپنیوں کو ReArm Europe کے ذریعے فنڈز حاصل کرنے سے خارج کیے جانے کی توقع بھی ہے۔

آنے والے مہینوں میں رکن ممالک کو یہ فیصلہ کرنے کی ضرورت ہوگی کہ وہ اپنے دفاعی اخراجات میں اضافے کے ساتھ کیا خریدنا چاہتے ہیں۔ نئے وائٹ پیپر میں EC نے صلاحیت کے سات نکات کی نشاندہی کی ہے جو مشترکہ یوروپی اخراجات کے لیے ترجیحات میں ہونی چاہئیں۔ان میں شامل ہے: فضائی اور میزائل دفاع، توپ خانے کے نظام، گولہ بارود اور میزائل، ڈرون اور انسداد ڈرون نظام، فوجی نقل و حرکت، AI، کوانٹم، سائبر اور الیکٹرانک جنگ۔ ساتھ ہی اسٹریٹجک سطح پر یوروپی ممالک کو اور زیادہ طاقتور بنانے کے لیے انٹیلی جنس، نگرانی اور جاسوسی جیسی صلاحیتیں جو براہ راست لڑائی میں مصروف نہیں ہوتی ہیں انھیں بھی طاقتور بنانے کا کام کیا جائے گا۔ تاہم حالیہ برسوں میں برسلز یورپی یونین کے ذریعے دفاعی پالیسی کے فیصلوں کو آگے بڑھانے میں لاگت اور افادیت دونوں لحاظ سے رکن ممالک کو EC کی قدر پر قائل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ رکن ممالک ایک دوسرے اور EC دونوں کے ساتھ حساس معلومات کا اشتراک کرنے سے گریزاں ہیں۔ اعلیٰ درجے کی دفاعی صنعتوں کے بغیر زیادہ تر یوروپی ممالک ایسا محسوس کرتے ہیں کہ وہ یوروپی یونین کے اقدامات سے فائدہ نہیں اٹھا پارہے ہیں۔ روایتی طور پر اعلیٰ دفاعی اخراجات کی شرح والے ممالک یوروپی یونین پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ مشترکہ صلاحیت کے فرق کو نشانہ بنانے کے بجائے اپنے فنڈز کو خیرات کے طور پر استعمال کر رہی ہے، جنہوں نے قومی دفاعی سرمایہ کاری کو نظر انداز کیا ہے۔ کوئی قومی دفاعی منصوبہ ساز برسلز کو اختیار نہیں دینا چاہتا اور کوئی قومی دفاعی صنعت زیادہ حریف نہیں چاہتی۔ مختصراًیوروپی باشندے یہ نہیں چاہتے ہیں کہ EU کے ساتھ کام کرنے سے ان کی دفاعی خریداری، تحقیق اور ترقی سستی اور تیز ہو جائے گی، وہ EC پر بھروسہ نہیں کرتے اور وہ ایک دوسرے پر بھی بھروسہ نہیں کرتے ہیں۔ اس کی وجہ سے یوروپی یونین کے اب تک کے زیادہ تر اقدامات کو کم وسائل اور قومی دفاعی منصوبہ بندی سے منقطع کر دیا گیا ہے۔

مجموعی طور پریہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یوروپی حکام اب تک غفلت کا شکار رہے اور یہی سوچتے رہے کہ ہر جنگ میں، جیسا کہ پہلی عالمی جنگ کے بعد سے ہوتا چلا آیا ہے کہ آخر میں امریکہ یوروپی ممالک کا ساتھ دینے کے لیے پہنچ جاتا ہے لیکن اب مستقبل میں ایسا ہونے کی امید بہت کم ہے اور ایسا لگتا ہے کہ آخر کار یوروپی ممالک کو اپنی خفیہ ساز باز اور حکمت عملیاں ختم کرکے اپنے دفاع کو یقینی بنانے کے لیے خود متحد ہونا پڑے گا بنا کسی امریکی حمایت کے ۔تبھی یوروپی ممالک اپنے دفاعی کو یقینی بناسکیں گے۔
(مضمون نگارسینئر سیاسی تجزیہ نگار ہیں ، ماضی میں وہ بی بی سی اردو سروس اور خلیج ٹائمزدبئی سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں۔ رابطہ کے لیے: www.asadmirza.in)

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
۔ ₹ 2.39کروڑ ملازمت گھوٹالے میںجائیداد قرق | وصول شدہ ₹ 75لاکھ روپے 17متاثرین میں تقسیم
جموں
’درخت بچاؤ، پانی بچاؤ‘مشن پر نیپال کا سائیکلسٹ امرناتھ یاترا میں شامل ہونے کی اجازت نہ مل سکی ،اگلے سال شامل ہونے کا عزم
خطہ چناب
یاترا قافلے میں شامل کار حادثے کا شکار، ڈرائیور سمیت 5افراد زخمی
خطہ چناب
قومی شاہراہ پر امرناتھ یاترا اور دیگر ٹریفک بلا خلل جاری
خطہ چناب

Related

کالممضامین

! دُنیا میںحقائق کو مٹانے کا بڑھتا ہوا رُجحان دنیائے عالم

July 9, 2025
کالممضامین

وادیٔ کشمیر میں امرناتھ یاترا کی دائمی روح| جہاں ایشورتاپہاڑوں سے کلام کرتی ہے آستھا و عقیدت

July 9, 2025
کالممضامین

! موسمیاتی تبدیلیوں سے معاشیات کا نقصان

July 9, 2025
کالممضامین

دیہی جموں و کشمیر میں راستے کا حق | آسانی کے قوانین کی زوال پذیر صورت حال معلومات

July 9, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?