عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے جمعرات کے روز کہاکہ وقف ترمیمی بل کو 24 کروڑ مسلمانانِ ہند پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں اور اس سے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس بل کا درپردہ مقصد مرکز میں سخت گیر حکومت کو مسلمانوں کی جائیداد ہڑپ کرنے اور مسلمانِ ہند کے مذہبی معاملات میں بے جا مداخلت کا راز کارفرما ہے۔
ان باتوں کا اظہار موصوف نے پارٹی ہیڈکوارٹر پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور اس کی پوری قیادت کیساتھ ساتھ جموں وکشمیر اور لداخ کے عوام نے بھی اس بل کو سرے سے ہی یکسر مسترد کردیاہے۔
ان کے مطابق جب سے بھاجپا سرکاری معروض وجود آئی تب سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا جو آئین ہند اور ہندوستان کی جمہوریت پر بدنما داغ ہے۔انہوں نے کہا کہ بھاجپا کے دورِ حکومت میں مسلمانوں کی مساجد ، دارالعلوموں اور جائیدادوں کو نشانہ بنایا جارہاہے ۔تنویر صادق نے کہا کہ آئین ہند میں مذہبی آزادی اندراج ہے اور سبھی فرقوں کیساتھ انسانیت اور مساوات کا سلوک کرنا بھی درج ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے جموں وکشمیر اسمبلی کے سپیکر کو ایک تحریری خط ارسال کیا ہے اور اُن سے درخواست کی ہے کہ اسمبلی میں وقف بل پر بحث کی جائے، کیونکہ جموں وکشمیر کے عوام نے اس بل کے بارے میں زبردست تحفظات اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وقف بل مسلمانوں کیخلاف گہری سازش: تنویر صادق
