عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/لوک سبھا نے جمعرات کی صبح طویل بحث کے بعد متنازعہ وقف (ترمیمی) بل 2025 کو منظور کر لیا۔ 12 گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی اس بحث میں حکمراں این ڈی اے نے بل کو اقلیتوں کے لیے فائدہ مند قرار دیا، جبکہ اپوزیشن نے اسے مسلمان مخالف قرار دیا۔
بل کو تمام ترامیم کو مسترد کرنے کے بعد صوتی ووٹوں سے منظور کیا گیا، اور پھر تقسیمِ رائے کے ذریعے 288 ووٹ بل کے حق میں اور 232 مخالفت میں آئے۔
اقلیتی امور کے مرکزی وزیر کرن رجیجو نے بحث کے دوران کہا کہ اقلیتوں کے لیے دنیا میں بھارت سے زیادہ محفوظ کوئی ملک نہیں ہے، اور یہ اس لیے ممکن ہوا کیونکہ اکثریتی طبقہ مکمل طور پر سیکولر ہے۔
رجیجو نے بل پر بحث کے بعد کہابھارت میں پارسیوں جیسے قلیل اقلیتی برادریاں بھی محفوظ ہیں اور یہاں تمام اقلیتیں فخر کے ساتھ رہتی ہیں۔
کچھ ارکان کہہ رہے ہیں کہ بھارت میں اقلیتیں محفوظ نہیں ہیں، یہ بیان بالکل غلط ہے۔ دنیا میں بھارت سے زیادہ محفوظ کوئی جگہ نہیں ہے۔ میں خود بھی ایک اقلیت ہوں، اور ہم سب یہاں بغیر کسی خوف کے رہ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی کوئی اقلیت مذہبی ظلم و ستم کا سامنا کرتی ہے، وہ بھارت میں پناہ لیتی ہے۔ اس کی مثال کے طور پر انہوں نے دلائی لاما، تبت کی کمیونٹی، پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان، میانمار اور سری لنکا کے اقلیتوں کا ذکر کیا۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی بل پر اپوزیشن کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا مقصد صرف وقف املاک کے شفاف انتظام کو یقینی بنانا ہے اور مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
شاہ نے کہا کہ حکومت وقف املاک کے انتظام میں بے ضابطگیوں کو ختم کرنا چاہتی ہے اور اس قانون کا مقصد صرف یہ یقینی بنانا ہے کہ یہ املاک حقیقی مقاصد کے لیے استعمال ہوں۔
اپوزیشن کے رہنما گورو گوگوئی نے الزام لگایا کہ یہ بل اقلیتوں کے خلاف سازش ہے اور آئین کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ ہے۔
بی جے پی کے انوراگ ٹھاکر نے کہا، یہ بل ہندو بمقابلہ مسلمان نہیں ہے، بلکہ قانون بمقابلہ بے ضابطگی اور آئین بمقابلہ کرپشن ہے۔
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے لوک سبھا میں بل کی کاپی پھاڑتے ہوئے احتجاج کیا اور کہا کہ یہ قانون مسلمانوں کے حقوق کو محدود کرنے کی کوشش ہے۔
بل کی منظوری کے بعد یہ راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا اور دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد قانون بن جائے گا۔