عظمیٰ نیوزسروس
نئی دہلی// مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بدھ کے روز زور دے کر کہا کہ ووٹ بینک کی سیاست کے لیے یہ خوف پھیلایا جا رہا ہے کہ وقف بل مسلمانوں کے مذہبی معاملات اور ان کی طرف سے عطیہ کردہ جائیدادوں میں مداخلت ہے۔وقف ترمیمی بل پر بحث کے دوران لوک سبھا میں مداخلت کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ وقف کونسل اور بورڈ میں غیر مسلموں کا مقصد خالصتاً جائیدادوں کا نظم و نسق بیان کردہ مقاصد کے مطابق یقینی بنانا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وقف ایک خیراتی ادارہ ہے جہاں کوئی شخص اپنی جائیداد سماجی، مذہبی یا عوامی فلاح و بہبود کے مقاصد کے لیے عطیہ کرتا ہے، اسے واپس لینے کا حق نہیں ہے۔شاہ نے کہا کہ ‘عطیہ لفظ کی خاص اہمیت ہے کیونکہ عطیہ صرف اسی چیز کا ہو سکتا ہے جو ہماری اپنی ملکیت ہو۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کوئی بھی سرکاری جائیداد عطیہ نہیں کر سکتا۔ایوان سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ اقلیتوں کو ڈرا کر ووٹ بینک بنایا جا رہا ہے اور اقلیتوں میں خوف کا ماحول بنا کر ملک میں انتشار پھیلایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل مذہبی اداروں کو چلانے والوں میں کسی غیر مسلم شخص کو شامل کرنے کا کوئی انتظام نہیں تھا اور نہ ہی این ڈی اے حکومت ایسا کرنے جا رہی ہے۔بی جے پی کے سینئر لیڈر نے کہا ’’جو لوگ بڑی تقریریں کرتے ہیں کہ مساوات کا حق ختم ہو گیا ہے یا دو مذاہب کے درمیان تفریق ہوگی یا مسلمانوں کے مذہبی حقوق میں مداخلت ہوگی، میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ ایسا کچھ نہیں ہونے والا ہے‘‘۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ وقف قانون کو 2013میں پارلیمانی انتخابات سے قبل مطمئن کرنے کے لیے ‘انتہائی بنایا گیا تھا اور اگر اس قانون میں ترمیم نہ کی جاتی تو شاید موجودہ بل کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔