عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر//پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے وقف (ترمیمی) بل کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنانے کی ایک سازش قرار دیا ہے۔
انہوں نے ملک بھر کے عوام، خصوصاً ہندو برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کے اس جابرانہ اقدام کے خلاف آواز اٹھائیں۔
سرینگر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے الزام لگایا کہ یہ بل مسلمانوں کو مزید حاشیے پر ڈالنے کی ایک بڑی سازش کا حصہ ہے۔ انہوں نے بی جے پی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ ہجومی تشدد، مساجد کی مسماری اور قبرستانوں پر قبضے کی کوششوں کے ذریعے خوف کا ماحول پیدا کر رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ملک کو آئین کے مطابق چلایا جانا چاہیے، نہ کہ کسی فرقہ وارانہ ایجنڈے کے تحت۔
محبوبہ مفتی نے خبردار کیا کہ اگر ایسی پالیسیاں جاری رہیں تو بھارت کو میانمار جیسے داخلی انتشار کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو کشمیری پنڈتوں کی ہجرت سے تشبیہ دی اور کہا کہ
جس طرح قوم آج بھی اس واقعے پر شرمندہ ہے، اسی طرح مسلمانوں کے ساتھ بھی تاریخ کو دہرانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
محبوبہ مفتی نے بی جے پی کے طرز حکمرانی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کی پالیسیاں ملک کو تقسیم کی طرف دھکیل رہی ہیں۔ انہوں نے حکمران جماعت کو یاد دلایا کہ کوئی بھی حکومت ہمیشہ کے لیے نہیں رہتی، اور جو لوگ آج اقتدار میں ہیں، وہ کل تبدیل ہو جائیں گے۔
انہوں نے بھارتی عوام پر زور دیا کہ وہ بیدار ہوں اور اس سے پہلے کہ ناقابل تلافی نقصان ہو، اپنی ذمہ داری نبھائیں۔
محبوبہ مفتی کے یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب وقف (ترمیمی) بل کے خلاف مختلف سیاسی اور مذہبی تنظیموں کی مخالفت میں شدت آ رہی ہے۔ جہاں بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ یہ بل وقف املاک کے بہتر انتظام کے لیے پیش کیا گیا ہے، وہیں اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ اقلیتی حقوق کو دبانے کی ایک اور کوشش ہے۔