طویل خشک سالی اور عارضی ملازمین کی ہڑتال سے عوام دوہرے عذاب میں مبتلا
یٰسین جنجوعہ
جموں//خطہ پیر پنچال کے مختلف اضلاع میں پانی کا بحران دن بدن شدت اختیار کر رہا ہے۔ طویل خشک سالی کے باعث پہلے ہی پانی کی قلت تھی، مگر محکمہ جل شکتی کے عارضی ملازمین کی ہڑتال نے اس بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ اس وقت راجوری، پونچھ اور ریاسی اضلاع کے نوشہرہ، کالا کوٹ، کوٹرنکہ، تھنہ منڈی، منجا کوٹ، مینڈھر، سرنکوٹ اور منڈی کے درجنوں دیہات میں پینے کے صاف پانی کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے، جس سے عوام کو بے پناہ مشکلات کا سامنا ہے۔پانی کی قلت نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں روزہ داروں کے لئے پریشان کن صورتحال پیدا کر دی ہے۔ کئی علاقوں میں لوگ پینے کے صاف پانی کے لئے میلوں کا سفر طے کرنے پر مجبور ہیں۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ موسم میں انتہائی کم بارشیں ہوئیں، جس کی وجہ سے زیرزمین پانی کی سطح پہلے ہی کم ہو چکی تھی، اور اب جل شکتی محکمہ کے عارضی ملازمین کی ہڑتال کے سبب پانی کی سپلائی مکمل طور پر بند ہو چکی ہے۔تھنہ منڈی کے رہائشی اکرم حسین کا کہنا ہے کہ رمضان کے دوران پانی کی عدم دستیابی نے عبادات اور روزمرہ زندگی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ خواتین اور بچوں کو کئی کلومیٹر دور جاکر پانی بھرنا پڑ رہا ہے، جبکہ مساجد میں وضو کے لئے بھی پانی دستیاب نہیں۔مینڈھر کے عبدالرشید خان نے بتایا کہ ’’ہماری بستی میں گزشتہ ایک ہفتے سے پانی نہیں آیا، بچے، بوڑھے اور خواتین سبھی سخت پریشانی میں مبتلا ہیں۔ حکام سے بار بار اپیل کے باوجود کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا جا رہا‘‘۔محکمہ جل شکتی کے عارضی ملازمین گزشتہ کئی دنوں سے ہڑتال پر ہیں اور اپنی مستقلی اور دیگر مطالبات کے حق میں احتجاج کر رہے ہیں۔ اس ہڑتال کی وجہ سے پانی کی سپلائی مکمل طور پر متاثر ہوئی ہے، جس نے عوام کے مسائل میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔مقامی باشندوں نے حکومت اور متعلقہ محکموں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر اقدامات اٹھائیں تاکہ رمضان اور عید الفطر سے قبل پانی کی فراہمی بحال ہو سکے۔ عوام کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے جلد اقدامات نہ کیے تو انہیں شدید احتجاج پر مجبور ہونا پڑے گا۔