خامیوں کو دور کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے: وائس چانسلر
سمت بھارگو
راجوری//بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی (BGSBU)، جو پیر پنچال خطے کی واحد یونیورسٹی ہے، حالیہ اساتذہ کے احتجاج اور مختلف حلقوں کی تنقید کے بعد کئی اہم اقدامات اٹھا رہی ہے، جنہیں یونیورسٹی انتظامیہ ’’تعمیری اصلاحات‘‘ قرار دے رہی ہے تاکہ ادارے میں بہتری اور ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔راجوری کے پہاڑی علاقے میں واقع یہ یونیورسٹی، جو راجوری شہر سے آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، نہ صرف جموں و کشمیر بلکہ دیگر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے طلباء کو بھی تعلیمی سہولیات فراہم کر رہی ہے۔کشمیرعظمیٰ سے بات کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید اقبال نے، جو چند ماہ قبل عہدہ سنبھال چکے ہیں، کہا کہ ادارے نے گزشتہ سو دنوں میں کئی سنگ میل عبور کئے ہیں۔موصوف نے کہاکہ ’’ہم نے یونیورسٹی کے لئے 100 دن کے اہداف مقرر کئے تھے اور ہمیں فخر ہے کہ ان میں سے زیادہ تر کو حاصل کر لیا گیا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی اس وقت ایک انتقالی مرحلے سے گزر رہی ہے، اور تعلیمی، تحقیقی، بنیادی ڈھانچے، مالی استحکام اور انتظامی شعبوں میں کئی کلیدی اصلاحات متعارف کروائی گئی ہیں۔نئی تعلیمی پالیسی (NEP) 2020 کے تحت چار سالہ انڈر گریجویٹ پروگرامز متعارف کرائے گئے ہیں، جن میں ملٹی انٹری-ایگزٹ آپشن موجود ہے۔ مزید یہ کہ سنسکرت، تاریخ، سیاسیات، سوشیالوجی، لسانیات اور میکینکل انجینئرنگ جیسے نئے شعبے قائم کئے گئے ہیں۔انڈسٹری کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے آرٹیفیشل انٹیلی جنس، مشین لرننگ، پاور اینڈ انرجی سسٹمز، اور واٹر ریسورس انجینئرنگ سمیت مختلف یو جی اور پی جی پروگرامز بھی متعارف کرائے گئے ہیں۔وائس چانسلر نے بتایا کہ اساتذہ کے کیریئر ایڈوانسمنٹ اسکیم (CAS) کے تحت پروموشنز اور مہنگائی الاؤنس (DA) میں اضافے جیسے اقدامات کئے گئے، جبکہ مالی واجبات کی ادائیگی کو بھی ترجیح دی گئی۔یونیورسٹی کو روسا (RUSA) اسکیم کے تحت 20 کروڑ روپے کی گرانٹ اور حکومت کی جانب سے 11 کروڑ روپے کا اضافی فنڈ ملا ہے، جس کے ذریعے سینٹرل لائبریری، گیسٹ ہاؤس، اور اسکالرز ہاسٹل جیسے اہم بنیادی ڈھانچے کے منصوبے دوبارہ شروع کئے گئے ہیں۔یونیورسٹی میں شفافیت اور قیادت کے بہتر مواقع فراہم کرنے کے لئے نئی روٹیشن پالیسی متعارف کرائی گئی ہے، جس کے تحت مختلف تعلیمی شعبوں میں قیادت کو گھمایا جائے گا۔بی جی ایس بی یو نے کئی قومی و بین الاقوامی تقریبات کی میزبانی کی، جن میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور ڈیٹا سائنس پر کانفرنس، پائیدار ترقی پر سمپوزیم، تحقیقی طریقہ کار پر فیکلٹی ڈیولپمنٹ پروگرام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، وزارتِ تعلیم کے اشتراک سے علاقائی زبانوں پر ایک قومی سیمینار بھی منعقد کیا گیا۔تحقیقی معیار کو بہتر بنانے کے لئے پی ایچ ڈی گائیڈلائنز کو یو جی سی ریگولیشنز کے مطابق از سرِ نو تشکیل دیا گیا جبکہ ماحولیات کے تحفظ کے لیے یونیورسٹی بھر میں شجرکاری مہم بھی شروع کی گئی۔پروفیسر جاوید نے کہا کہ بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی ایک اعلیٰ تعلیمی اور تحقیقی ادارے کے طور پر نئی بلندیوں کی جانب بڑھ رہی ہے اور یونیورسٹی کو ایک ممتاز علمی ادارے کے طور پر مزید مستحکم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔