محمد تسکین
بانہال//ضلع رام بن میں بھی پی ایچ ای ڈیلی ویجروں کی کام چھوڑ ہڑتال پچھلے تین روز سے جاری ہے اور کام چھوڑ ہڑتال میں جموں و کشمیر پی ایچ ای ڈیلی ویجرس ایسوسی ایشن نے مزید تین روز کا اضافہ کیا ہے ۔سب ڈویژن بانہال میں پی ایچ ای ڈیلی ویجروں کی ایک بڑی تعداد نے اپنی مانگوں کو لیکر احتجاجی مظاہرے کئے اور پی ایچ ای سب ڈویژن بانہال کے باہر اور میونسپل پارک بانہال میں اپنی مانگوں کے حق میں نعرے بلند کئے ۔ڈیلی ویجروں کے اس احتجاجی مظاہروں کی قیادت ڈیلی ویجرس ایسوسی ایشن کے صدر محمد امتیاز سوہل اور جنرل سیکریٹری رحمتہ اللہ زوہد کر رہے تھے۔ ڈیلی ویجروں کا مطالبہ ہے کہ ان کی نوکریوں کو فوری طور مستقل بنایا جائے اور انہیں یونین ٹیریری لداخ کے طرز پر کم سے کم اجرت چالیس ہزار روپئے ادا کی جائے۔ مقررین نے کہا کہ موجودہ سرکاری کیطرف سے ڈیلی ویجروں کی کم سے کم اجرتوں پر خاموشی اختیار کرنے اور ممبران اسمبلی کی تنخواہیں بڑھانے کی مذمّت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سرکار سے پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی اور گورنر راج تھا اور انہوں نے عمر عبداللہ کو اس لئے وزیر اعلیٰ بنایا تھا تاکہ ڈیلی ویجروں ، زمین عطیہ کرنے والوں اور آئی ٹی آئی تربیت یافتہ ڈیلی ویجروں کے مشکلات کا مداوا کریںگے لیکن موجود بجٹ میں ان کیلئے کوئی کچھ نہ رکھ کر انہیں موجودہ سرکار سے مایوسی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں اگرچہ ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے لیکن ان کی کم از کم اجرتوں پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے جبکہ یونین ٹیریری لداخ میں ڈیلی ویجروں کی تنخواہیں تیس اور چالیس ہزار ماہانہ کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی طرف سے ممبران اسمبلی کی تنخواہیں دو لاکھ روپئے تک کی جارہی ہیں لیکن ڈیلی ویجروں کو یومیہ اجرت 311روپئے ہے۔ صدر امتیاز سوہل نے بتایا کہ بھارت مزدور سنگ اور پی ایچ ای ڈیلی ویجرس ایسوسی ایشن نے جاری تین روزہ کام چھوڑ ہڑتال کو مزید تین روز کی وسعت دی ہے کیونکہ سرکار کی طرف سے ان کے مطالبات کے بارے میں کوئی مثبت پیشرفت اور کوئی بات چیت نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایسو سی ایشن کے ہر فیصلے کا تعاون کرینگے چاہئے یہ ہڑتال ایک مہینے تک طویل کیوں نہ کرنی پڑے ۔اس سلسلے میں بات کرنے پر پی ایچ ای کے حکام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ڈیلی ویجروں کی طرف سے اپنے مطالبات کو لیکر کی جارہی کام چھوڑ ہڑتال میں مزید تین روز کا اضافہ کیا گیا ہے تاہم ضلع رام بن کے علاقوں میں پینے کے پانی کی سپلائی کو مستقل ملازمین کی طرف سے معمول کے مطابق بحال رکھا گیا ہے۔